کوئٹہ : جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی امیرمولانافیض محمدکی صدارت میں صوبائی مجلس عاملہ کااجلاس ہواجس میں جماعت کی فعالیت،ملکی صورتحال اورمختلف امورپرغورکیاگیااجلاس میں مختلف فیصلے کئے گئے جس کے مطابق مارچ میں صوبائی سطح پرعلماء کنونشن منعقدکیاجائے گاجس میں صوبہ بھرسے علماء کرام اورمشائخ عظام شرکت کریں گے اوردینی مدارس کے تحفظ اورعلماء کرام کی سیاست کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔اجلاس سے مولانافیض محمد،ملک سکندرخان ایڈوکیٹ،وفاقی وزیرمولاناامیرزمان،مولانانوراللہ،حاجی عبدالواحدصدیقی،حاجی عبدالباری اچکزئی،مفتی غلام حیدر،سیدجانان آغانے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ختم نبوت کو نقب لگانے کی کوشش کی گئی توجمعیت علماءاسلام نے اپنا بھرپور کردار ادا کرکے آئین کی شق 7 سی اور 7 بی کو بحال کروادیااورپارلیمنٹ نے تجدیدعہدکرتے ہوئے قادیانوں کوغیرمسلم اقلیت قراردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہو رہی ہے، پانامہ کے معاملے پر پوری سیاست کو یرغمال بنایا گیا، معیشت کو گروی اور مغربی ایما پر نہیں چھوڑا جاسکتا، ایک جانب امریکہ ہے اور دوسری جانب ایشیا میں معاشی طور پرابھرتی ہوئی طاقت چائنہ ہے اور امریکہ اس معاشی تصور کوسبوتاژ کرنا چاہتا ہے، پاکستان کے راستے سی پیک گذرے گا تو ایسے میں پاکستان بھی نشانے پر آئے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے وجود کو ختم کرنے اور جغرافیائی حالت تبدیل کرنے کی سازش بھی اسی طرح ہو رہی ہے جس طرح عراق، شام، لیبیا، یمن، افغانستان کو غیر مستحکم کیا گیا دنیا میں اس وقت سرد جنگ جاری ہے، ایک طرف امریکا ہے جسے ایشیا میں نئی ابھرتی ہوئی معاشی طاقت چائنہ قابل قبول نہیں اور سی پیک منصوبہ مکمل ہونے سے چائنہ اور پاکستان معاشی طور پر مزید مستحکم ہونگے جس کے خلاف ہندوستان بھی سازشیں کر رہا ہے ۔سی پیک منصوبہ پوری دنیا کے لیے ناقابل برداشت ہوگیا ہے اور ایک بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت ملک کی اندرونی سیاست میں بحران کو پیدا کرکے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ کہ جے یو آئی نے کامیاب اورتاریخ سازمفتی محمودکانفرنس میں ہزاروں افرادکوجمع کرکے زبردست عوامی قوت کامظاہر کیاایوب اسٹیڈیم کھچاکھچ انسانوں سے بھراہواتھااورباہربھی ہزاروں لوگ کھڑے تھے ۔ایک میدان میں اتنے لوگ جمع کئے کوئی اور جماعت اتنی بڑی تعداد میں کارکنان جمع نہیں کرسکتی اتنی بڑی تعداد کا مینڈنٹ رکھنے والی جماعت کی راہ میں الیکشن کے دوران رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں اور عوام کی راہ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ علماء کرام اسمبلی پہنچ کراسلامی قوانین کے تحفظ کے لئے کرداراداکریں گے اوربلاتفریق عوامی خدمت کے لئے بھی اپنی صلاحیتیں استعمال کریں گے اجلاس کے آخرمیں حاجی محمدحسن شیرانی کے کزن،ملک مہربان ملیزئی ودیگرکی وفات پرتعزیت کااظہارکرتے ہوئے مرحومین کے لئے دعائےمغفرت بھی کی گئی۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب