کوئٹہ۔
متحدہ مجلس عمل بلوچستان کی صوبائی مجلس عاملہ کااجلاس صوبائی صدرمولانانوراللہ کی صدارت میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کی میزبانی میں جامعہ سلفیہ کوئٹہ میں ہوا جس میں مختلف امورپرغورکیاگیااوراہم فیصلے کئے گئے جس کے مطابق11 مئی کومنگوچرمیں ایم ایم اے کے زیراہتمام عظیم الشان شہداء اسلام کانفرنس کو آخری شکل دے دی گئی، مرکزی قائدین 10 مئی کو کوئٹہ پہنیں گے ،اجلاس میں اضلاع کیتنظیم سازی کافیصلہ کیاگیاکہ تمام اضلاع تنظیم سازی کے حوالے سے اپنی سفارشات صوبے کو جلد از جلد إرسال کریں، اجلاس میں متحدہ مجلس عمل بلوچستان کے سیکرٹری جنرل مولانا علی محمد ابوتراب کے تاحال عدم بازیابی پر تمام جماعتوں کے قائدین نے سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اب تک ہم نے روایتی مذمتوں سے کام لیا آج سے مولانا علی محمد ابوتراب کی باحفاظت بازیابی کی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں اور جمعرات 10 مئی کی شام متحدہ مجلس عمل کے مرکزی قائدین لیاقت بلوچ کی قیادت میں کوئٹہ شہر میں ایک عظیم احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرینگے اور بروزجمعہ سارے پاکستان میں مولانا ابوتراب کے مبینہ اغوا کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے،اجلاس میں متحدہ مجلس عمل کے سینئر نائب صدر مولانا عبدالحق ہاشمی نائب صدر مولانا عبدالرزاق خارانی قائم مقام جنرل سیکرٹری مولانا بدایت الرحمن بلوچ ملک سکندر خان ایڈووکیٹ مولانا عصمت اللہ سالم علامہ اکبرحسین زاہدی اورمولانا حزب اللہ عثمانی ودیگر کی جانب سے وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی گئی اورکہاکہملک کے وزیر داخلہ پر حملہ تشویشناک ھے،احسن اقبال پر حملے میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پھنچایا جائے،وزیر داخلہ پر حملہ ریاست پر حملے کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ مستقبل دینی قوتوں کا ہے ۔ 2018ء کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے امیدواروں کو کامیاب کروائیں گے۔ سیکولر قوتیں ناکام ہوں گی انہوں نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل عا م انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی ملک انتخابات بر وقت ہونے چاہیے التواء کے حوالے سے خبریں ضرور ہیں لیکن آئینی طور پر ضرورت ہے انتخابات وقت پر ہی ہونے چاہیے اسی پاکستان کو بحرانوں سے بچایا جا سکتا ہے ،ایم ایم اے وطن عزیزمیں نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ اور غریب عوام کے مسائل کے حل کر نے کے لیئے میدان عمل میں ہے اور پاکستان کو حقیقی فلاحی ریاست بناکر ہی اب قیادت دم لے گی، مستقبل اب متحدہ مجلس عمل کا ہے مجلس عمل ہی ملک کو بحرانو ں سے آزاد کراسکتی ہے، حقیقی اسلامی انقلاب اب وطن عزیز میں ووٹ کی پرچی کے ذریعے مجلس عمل لا ئے گی انہوں نے کہاکہ ملک اس وقت بحرانوں کا شکار ہے ان بحرانوں کا حل بھی مجلس عمل ہی کے پاس ہے اور بین الاقوامی طور پر وطن عزیز کو ایک غیر مستحکم ریاست بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ان سازشوں کا مقابلہ پاکستان میں متحدہ مجلس عمل کر رہی اور کرتی رہے گی ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب