کوئٹہ:
جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندرخان ایڈوکیٹ، مولانا محمد حنیف، مولانا امیرزمان،مولاناعبداللہ جتک، صاحبزادہ کمال الدین نے کہا ہے کہ جمعیت کے زیراہتمام 26 اکتوبر کو عظیم الشان مفتی محمود ؒکانفرنس ہوگی جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئ ہیںجبکہ بدھ کو شہداء مستونگ وشاہ محمدشہید کی یاد میں شہداء اسلام کانفرنس سائنس کالج کوئٹہ میں صبح دس بجے ہوگی اور دوپہر 2 بجے قائدین کی قیادت میں امن ریلی نکالی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوب اسٹیڈیم میں جلسہ گاہ کے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر حاجی بہرام خان اچکزئی، حاجی محمد حسن شیرانی، حاجی عبدالباری اچکزئی، مفتی غلام حیدر، سیدجانان آغا، حافظ محمد ابراہیم لہڑی، سید مطیع اللہ آغا، مفتی روزی خان، سید عبدالواحدآغا، حاجی قاسم خان خلجی،جلال شاہ اخوندزادہ ،مولاناعزیزاللہ حنفی، مولانامحمد سلیم، مولاناخورشیداحمد، ناصرمسیح، ملک لطف اللہ ترین،حاجی عبداللہ خلجی، عبدالواسع سحر، مولاناسعید الرحمن فاروقی ودیگر بھی موجود تھے۔ ملک سکندرخان ایڈوکیٹ نے کہا کہ کانفرنس کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیںپورے صوبے میں وال چاکنگ کی گئی ہے۔
کوئٹہ شہر کو پرچم نبوی، خیرمقدمی بینروں اور پینافلیکس سے سجایا گیاہے گراونڈ میں 30 ہزار کرسیاں رکھیں گے، 3 ہزار رضاکاروں کو تعینات کیا جائے گا، کانفرنس سے قائدجمعیت کے علاوہ چاروں صوبوں کے قائدین بھی خطاب کریں گے،قائدجمعیت ودیگر قائدین آج بدھ کو کوئٹہ پہنچ جائیں گے انہوں نےکہا کہ کانفرنس بلوچستان کی تاریخ کی سب سے بڑی کانفرنس ہوگی جس میں عوامی قوت کا مظاہرہ کریں گے گراونڈ میں تعمیراتی کام ہونے کے باوجود مجبور ہو کر اسی گراونڈ میں کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ شہر میں اس سے بڑا اور کوئی گراونڈ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ آج شہداء مستونگ وشاہ محمدشہید کی یاد میں شہداء اسلام کانفرنس سائنس کالج کوئٹہ میں صبح دس بجے ہوگی جس سے مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا فیض محمد. ملک سکندرخان ایڈوکیٹ، علامہ راشدخالدمحمود ودیگر قائدین خطاب کریں گے بعد ازاں 2 بجے سائنس کالج سے طویل پرچم نبوی کے تلے قائدین کی قیادت میں ریلی نکالی جائے گی جو منان چوک، باچاخان چوک سمیت دیگر شاہراہوں سے گزر کر ایوب اسٹیڈیم پہنچ جائے گی انہوں نےکہا کہ تمام اضلاع سے جلوسوں کی شکل میں ساتھی آئیں گے اور کانفرنس میں شرکت کریں گے انہوں نے روزنامہ جنگ کے صحافی عرفان الحق صائم کی وفات پر تعزیت بھی کی
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب