جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی امیرمولانافیض محمد،ملک سکندرخان ایڈوکیٹ،مولاناانوارالدین،وفاقی وزیرمولاناامیرزمان،جمعیت فاٹاکے امیرمفتی عبدالشکور،صاحبزادہ کمال الدین، مولانانوراللہ،حاجی عبدالواحدصدیقی،مفتی غلام حیدر،حاجی سیدجانان آغا،سیدمطیع اللہ آغا،عطاء اللہ کاکڑ،قاری سنزرخان ودیگرنے جمعیت ضلع لورالائی کے زیراہتمام 26اکتوبرکومفتی کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں تربیتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ جمعیت کی جانب سے صوبائی سطح پر26اکتوبرکوکوئٹہ میں تاریخ سازمفتی محمود ؒ کانفرنس ہوگی جس سے قائدجمعیت مولانافضل الرحمن خصوصی خطاب کریں گے کانفرنس میں لاکھوں افرادشرکت کریں گے کانفرنس کوکامیاب بنانے کے لئے صوبائی قائدین نے 9ستمبرسے قلعہ سیف اللہ سے صوبہ بھرکادورہ شروع کیالورالائی کاپروگرام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے اوریہ دورہ 7اکتوبرتک جاری رہے گاانہوں نے کہاکہ تین سال قبل مفتی محمودؒکانفرنس میں بڑی تعدادمیں لوگوں نے شرکت کی تھی اورصادق شہیدگراؤنڈ میں عوام کا سمندر امڈ آیاتھاجس نے ماضی کے تمام ریکارڈتوڑدیئے تھے لیکن ہمیں امیدہے کہ 26اکتوبرکومفتی محمودؒکانفرنس اس سے بھی کئی گناہ بڑی ثابت ہوگی جس کے بلوچستان کے مستقبل کی سیاست پرمثبت اثرات مرتب ہوں گے انہوں نے کہاکہ جمعیت اسلاف کی امین جماعت ہے جس نے ہرمیدان میں اسلام اورمسلمانوں کے مفادات کاتحفظ کیاہے اورطاغوتی قوتوں کے عزائم اورسازشوں کوناکام بنایاہے برصغیرسے انگریزسامراج کوجہاداورسیاست کے ذریعے بھگانے پرعلماء کرام کی جدوجہدنے مجبورکیاآج بھی دنیابھرمیں جہاں مسلمانوں پرمظالم ڈھائے جاتے ہیں توقائدجمعیت پارلیمنٹ کے اندراورباہربھرپورآوازاٹھاتے ہیں برمامیں مسلمانوں پرجاری مظالم کے خلاف قائدجمعیت نے پارلیمنٹ نے جراتمندانہ موقف اختیارکیااورجمعیت کے سینیٹرطلحہ محمودنے امدادی سامان لے کربرمی مسلمانوں کے ساتھ تعاون کیاانہوں نے کہاکہ لسانی پارٹی نے اقتدارمیں آکرتمام وعدے بھلادیے چندخاندانوں نے مراعات وصول کرکے کرپشن کانیاریکارڈقائم کیاجس کے خلاف عوام اوراپنی پارٹی کے کارکنان سراپااحتجاج ہیں عوام مایوس ہوگئے صرف جمعیت امیدکی کرن ہے عوام کی امیدوں پرپورااتراناہوگاانہوں نے کہاکہ جمعیت کی سیاست تشدد،نفرت،تعصب،لسانیت،عصبیت اوردیگرخرافات سے پاک ہے جمعیت علماء اسلام مسلمانوں کے لئے ایک نعمت سے کم نہیں جوہرمحاذپرمسلمانوں، شعائراسلام اوردینی اقدارکی حفاظت کررہی ہے مستقبل ایک بارپھرجمعیت علماء کاہے عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے عوام جمعیت کاساتھ دیں انہیں مایوس نہیں کیاجائے گا۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب