کوئٹہ :
جمعیت علما ء اسلام بلوچستان کے امیر مولانافیض محمدنے کہاہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکہ کا دورہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو یہ قوم کی امنگوں کی ترجمانی ہے، اب امریکی غلامی سے نجات حاصل کرلینی چاہیے تاکہ حقیقی آزادی کا تصور اجاگر کیا جاسکے
مولانافیض محمد،مولاناعصمت اللہ،حافظ حسین احمد،مولاناصلاح الدین ایوبی،مولانامحمدحنیف،سیدمحمدفضل آغااورحافظ محمدیوسف نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ امریکہ پچھلے 16سالوں سے افغانستان میں جنگ لڑ رہا ہے اس کے تین صدراس جنگ میں حصہ لے چکے ہیں اس کے باوجود امریکہ کو مسلسل شکست کا سامنا ہے یہی وجہ ہے ٹرمپ افغانستان میں اپنی شکست اور ناکامی کی تمام تر ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر خطہ میں بھارت کی بلا دستی قائم کرنے کیلئے پاکستان پر الزام تراشی کررہا ہے اب ہمارے مقتدر اداروں کو فیصلہ کرلینا چاہئے کہ کیا امریکہ پاکستان کا دوست ہے یا دشمن؟ حالانکہ ہمارے امریکہ نواز حکمرانوں نے ہمیشہ امریکہ کے ڈومور مطالبے پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکاجس کی وجہ سے ملک و قوم کو شدید جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، اتنی لازوال قربانیوں کے باوجودامریکہ پھر ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے اور ہمارے ازلی دشمن بھارت کو تھپکی دے کرہمیں دیوار سے لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی افغان پالیسی بھارت کو علاقے میں چودھری بنانے کا اعلان اور پاکستان کو دبانے کی بھیانک سازش ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے قوم متحد ہے ، دنیا کے حالات بدل چکے ہیں دنیا بھر میں امریکہ نے دہشت گردی پھیلائی اور اب افغانستان میں پھنسنے کا الزام بھی پاکستان پر لگا رہا ہے اس سے واضح ہوگیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی شکست کو تسلیم کرچکے ہیں۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔