کوئٹہ:
جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنر ل سیکرٹری ملک سکندرخان ایڈوکیٹ نے کہاہے کہ حکومت این اے 260کے ضمنی الیکشن میں غیرجانبداری کامظاہرہ کرکے صاف وشفاف الیکشن کرانے میں کرداراداکرے ضمنی انتخاب میں صرف عوام کی مرضی کومدنظررکھاجائے وزیراعلی بلوچستان پرواضح کردیاکہ ضمنی الیکشن میں عوامی رائے کواگرتبدیل کرنے کی کوشش کی گئی توجمعیت علماء اسلام بھرپورتحریک چلائے گی وزیراعلی نے صاف اورشفاف الیکشن کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے اب اس پرعمل درآمدکویقینی بنایاجائے ان خیالات کااظہارانہوں نے این اے 260ضمنی الیکشن کے سلسلے میں بنائے گئے صوبائی الیکشن سیل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن میں حاجی عبدالباری اچکزئی،میرعثمان بادینی،مولاناولی محمدترابی،حاجی منظوراحمدمینگل پرمشتمل کمیٹی ہوگی جبکہ دوسری کمیٹی جس کے ذمہ الیکشن کمیشن سے متعلق تمام امورہوں گے سیدعبدالواحدآغاکی سربراہی میں ہوگی جن کے ارکان میراسحاق ذاکرشاہوانی،حاجی نصیب اللہ اچکزئی ہوں گے ،تیسری کمیٹی حاجی رحمت اللہ کاکڑ،اصغرترین،عبداللہ جان پرمشتمل ہوگی اس کے علاوہ حاجی محمدحسن شیرانی کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں سیدجانان آغااورسیٹھ اجمل بازئی ہوں گے کمیٹی کااگلااجلاس 15جون جمعرات کوہوگا۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب