کوئٹہ :
جمعیت علماءاسلام ضلع کوئٹہ کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس مولاناولی محمدترابی کی صدارت میں ہواجس میں مولانا عبد الغفور حیدری حفظہ اللہ پر ہونے والے حملے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی گئی اور اس واقعہ کوپاکستان میں جمعیت علماء اسلام کی ا من کاوشوں پر حملہ قرار دیا گیا ،اجلاس میں صوبائی جماعت کی ہدایت کے مطابق ہفتہ کو سہ پہرتین بجے صوبائی سیکرٹریٹ سے ریلی نکالی جائے گی اورشہرکے مختلف شاہراہوں سے گزرکرمنان چوک پراحتجاجی مظاہرہ کیاجائے گااجلاس میں انجمن تاجران اورتمام سیاسی پارٹیوں سے ہڑتال کامیاب بنانے کی اور کارکنوں اورشہریوں سے مظاہرے میں شرکت کی اپیل کی گئی اجلاس میں شہداء کے درجات کی بلندی اورزخمیوں کی جلدصحت یابی کے لئے دعاکی گئی،اجلاس سے مولاناولی محمدترابی،مولانامحمدسرورموسی خیل،حاجی نورگل خلجی،مولانامحمدسلیم،مولانابشیراحمد،حاجی سازالدین،عزیزاللہ پکتوی،مفتی عبدالغفورمدنی،میریسین مینگل،رحیم الدین ایڈوکیٹ،حاجی نصیب اللہ،عبدالواسع سحر،حاجی قاسم خان خلجی،حاجی فیض اللہ ملاخیل،سیٹھ اجمل خان بازئی،حاجی امیرعثمان اچکزئی،پیرزین الدین،حافظ محمدطاہرزیرے ودیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ واقعہ انتہائی درد ناک ہے اس واقعہ کے بعد جمعیت کے کار کن جو اپنے صدسالہ کی کامیابی پر خوشیاں منارہے تھے یکدم اس واقعہ نے پوری جماعت کو غم میں مبتلاکر دیا ہے انہوں نے کار کنوں سے کہاکہ وہ پر امن انداز میں آگئے بڑھتے رہیں ہم پر امن اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب