کوئٹہ:
جمعیت علماءاسلام کےمرکزی جنرل سیکرٹری وڈپٹی چیئرمین سینٹ مولاناعبدالغفورحیدری نےپریس کانفرنس سےخطاب کرتےہوئےکہاکہ جمعیت علماءاسلام نےپشاور میں عالمی اجتماع کاانعقادکرکےیہ بات ثابت کردی کہ جمعیت علماءاسلام ہی وحدت اور امن کےلئےسب سےاہم رول اداکرنےکی طاقت رکھتی ہےانہوں نےکہاکہ سی پیک پر سب سےپہلے قائد جمعیت مولانافضل الرحمن نےچین حکومت کےساتھ اس منصوبےپربات کی اور اس کی بنیاد ڈالی گئی لہذااس منصوبےکی کامیابی کی راہ میں رکاوٹیں برداشت نہیں کی جاسکتیں ،افغانستان کےساتھ ہماراکوئی جھگڑہ نہیں ہےدونوں طرف کی قومیں مذہبی اور قومی رشتوں میں جڑےہوئےہیں دونوں ملکوں کواپنی روایات کی پاسداری کرنی چاہیے۔انڈیاکےکہنےپردونوں ممالک میں تنازعات پیداہونا آفسوسناک امرہےافغانستان کی حکومت اس معاملےمیں کسی غلطی کاارتکاب نہ کرے اورسازشوں پر نظررکھے، افغانستان کےامن سےہمارا امن بھی وابستہ ہے آنےوالےانتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں کےساتھ اتحاد ہوسکتاہے انہوں نےکہاکہ جوبھی دینی قوتیں ہیں ان کو ایک پلیٹ فارم پرمتحد دیکھنا عوام کی خواہش ہے، جس پرغورکیا جارہا ہے۔تاہم مزید ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علماءاسلام ہمیشہ دینی جماعتوں کےاتحاد کی داعی رہی ہےاور اب بھی ہمارےرابطےدینی جماعتوں کےساتھ ہیں جب دینی قوتوں کااتحاد قائم ہوگاتولازمی ہےکہ اس کااثربھی ہوگاایک سوال کےجواب میں ان کا کہنا تھاکہ اجتماع سےاسلامی دنیااورملک کی اعتدال پسندقوتوں کےاتحادکےلئےایک اچھاپیغام چلاگیاہےانہوں نےکہاکہ آنےوالےالیکشن میں پاکستان میں حکومت کےہم ہی حقدارہیں اس لئےکہ جمعیت علماءاسلام امن اورعوام کی خوشحالی کےلئےجوکردار اداکررہی ہےاس کی مثال دوسری سیاسی جماعتوں میںنہیں ملتی ،عوام بھی ساری صورتحال سےآگاہ ہیں۔اس موقع پر جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے صوبائی رہنما ملک سکندر ایڈوکیٹ،مولانا کمال الدین، مولانا عبدالحنان اور حاجی نور گل خلجی بھی ہمراہ تھے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب