کوئٹہ۔ ( صوبائی ترجمان سیدجانان آغا)
جمعیت علماء اسلام کی صوبائی مجلس عاملہ کاہنگامی اجلاس مولاناانوارالدین کی صدارت میں ہواجس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری نے خصوصی شرکت کی ،اجلاس میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال اوراہم امورپرغور ہوااورصوبائی الیکشن سیل کے حوالے سے چیئرمین حاجی عبدالواحدصدیقی نے تفصیلی رپورٹ پیش کی جس میں زیارت،لورالائی،ہرنائی،قلعہ عبداللہ، ژوب،مستونگ،نوشکی سمیت پندرہ اضلاع کے دوروں کے حوالے سے مختلف کمیٹیوں کی رپورٹوں پراظہاراطمنان کیاگیا،اجلاس سے مرکزی جنرل سیکرٹری مولاناعبدالغفورحیدری، مولاناانوارالدین،صاحبزادہ کمال الدین،حاجی عبدالواحد صدیقی،حاجی بہرام خان اچکزئی،حاجی محمدحسن شیرانی،حاجی عبدالباری اچکزئی ،سیدجانان آغااورسیدمطیع اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں بدامنی کی بڑھتی ہوئی صورتحال باعث تشویش ہے حکومت قیام امن میں ناکام رہی چند مخصوص لوگوں کومراعات سے نوازاجارہاہے عوام کی فلاح وبہبودکے لئے حکومت کے پاس کوئی وژن نہیں انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام نئے جذبے کے ساتھ الیکشن میں حصہ لیکربھاری اکثریت سے کامیابی کے بعدحکومت بنائے گی ،اقتدارمیں آنے کے بعد تعلیم اورصحت کے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لائیں گی ،سڑکوں کے جال بچھائیں گے،گیس اوربجلی کی فراہمی کویقینی بنایاجائے گابلوچستان کے ہزاروں بے روزگارنوجوانوں کوروزگارفراہم کرنے پرخصوصی توجہ دی جائے گی انہوں نے کہاکہ جمعیت نے صوبائی سطح پرالیکشن سیل تشکیل دیکرانتخابات سے متعلق اہم معاملات قبل ازوقت بخوبی انجام تک پہنچانے کے عزم کااظہارکیاہے صوبائی الیکشن سیل کے ارکان نے پندرہ اضلاع کے دورے مکمل کئے اورتمام اضلاع میں الیکشن سیل قائم کئے گئے اب یونین کی سطح پرالیکشن سیل قائم کئے جائیں گے انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کے بعدحلقہ بندیاں ضروری ہیں عام انتخابات سے قبل حلقہ بندیاں مکمل کی جائیں بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے یہاں برسراقتدارآنے والی جماعتیں کبھی بھی عوامی قوت سے اقتدارمیں نہیں آئیں اسی لئے وہ سودہ بازی اورسمجھوتے پریقین رکھتی ہیں اورعوامی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات کوترجیح دیتی ہیں لیکن اس بارجمعیت علماء اسلام عوامی قوت سے سلیکشن اوردھاندلی کے تمام منصوبے ناکام بناکرقوم کے حقیقی نمائندے اسمبلی میں بھیجنے کے لئے حکمت عملی طے کرچکی ہے عوام اپنے بہترمستقبل کے لئے جمعیت علماء اسلام کاساتھ دیں ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب