(جاری کردہ شعبہ نشرواشاعت جمعیت علماءاسلام فاٹا)
جمعیت علماءاسلام فاٹا کے امیر مولانا مفتی عبد الشکورنے حلقہ محسود میں پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہےکہ ہم فاٹا انضمام کے خلاف ہیں
1۔کیونکہ فاٹاکےتمام وسائل گیس، تیل، کرومائٹ، کوئلہ، ماربل اور تمام معدنیات جووزیرستان، ایف آر بنوں، درہ آدم خیل، مہمند ایجنسی اور دیگر علاقوں میں واقع ہیں، فاٹا کی ملکیت سے نکل کرصوبےکی ملکیت میں آجائینگے۔
2۔فاٹاکےڈیمز ورسک، گومل زام، کرم تنگی، ٹانک زام، بنوں بارانی وغیرہ فاٹا کے اختیار سے نکل کرصوبے کی ملکیت میں آجائینگے جو کہ فاٹا کی عوام سے ناانصافی ہےاوراسی طرح فاٹا کی عوام رائلٹی کے حق سےہمیشہ کیلئےمحروم ہوجائیں گے۔
3۔ فاٹا کے تمام دریا دریائےکابل، دریائےکرم، دریائےٹوچی، ٹانک زام اور گومل وغیرہ سےہمیشہ کیلئے محروم ہونا پڑے گا جوسراسر گھا ٹےکا سودا ہے۔
4۔ فاٹا کی تمام گزرگاہیں اورشاہرائیں جن میں خیبر، میرانشاہ اور وانا کی گزرگاہیں قابل ذکر ہے جو وسطی ایشیا کیلئے گیٹ ویز ہیں اور کوریڈور کی تکمیل کے بعد محصولات کی مد میں لامحدود منافع کا ذریعہ ہے، ان کو صوبےکےجھولی میں بلا قیمت ڈال دیا جائیگا اور اسی طرح فاٹا کی عوام کواپنےحق سےہمیشہ کے لئے محروم کر دیا جائیگا۔
5۔ چند بےاختیارایم پی ایزکے بدلے ایوان بالا سینٹ کی آٹھ نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑےگا۔ سنیٹر اور ایم پی اے کا فرق سب جانتے ہیں۔
6۔ سی ایس ایس، پی ایم ایس، ایم بی بی ایس اور انجینئرنگ امتحانات اور یونیورسٹیوں اور کالجوں میں مختص کوٹہ ختم ہو کراوپن میرٹ پرتقرریاں ہونگی جس میں فاٹا کا نوجوان جو جنگ سے متاثر ہے، صوبےکےنوجوان جو تعلیمی معیار میں آگے ہیں، ان سے مقابلہ نہیں کر سکتا اور اس طرح فاٹا کا نوجوان ہمیشہ کیلئے بہتر مستقبل سے محروم ہوجائیگا۔
7۔ فاٹاکی تمام اہم سیٹوں پر صوبے کے لوگ قابض ہوجائیںگے اور اسی طرح فاٹا کےتمام اختیارات صوبے کے لوگوں کو منتقل ہوجائنگے۔
اتنے سارے نقصانات کے باوجود انضمام کی حمایت کیسے کی جا سکتی ہے لہذا قبائل کے لیے اپنا صوبہ ہونا چاہیے جس میں سب کچھ اپنا ہو۔
14 اکتوبر کو پشاور میں ان شاءاللہ یوتھ کنونشن ہوگی جس میں خصوصی طور پر قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم شرکت کریںگے
اس موقع پر جمعیت علماءاسلام فاٹا کے جنرل سیکرٹری مفتی محمد اعجازشینواری ، حلقہ محسود کے امیر مولاناعین اللہ،سینیٹر مولانا صالح شاہ ، مولانا جمال الدین ایم این اے،مولاناعبدالبصیر،جنرل سیکٹری مولانا عبداللہ حقانی ، حاجی عطا اللہ شاہ ،حاجی سید انوار ،قاری جہادشاہ افریدی ودیگر شریک تھے
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مسائل پر بات چیت کے لئے پارلیمانی وفود بھیجنے کا مطالبہ کردیا،سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں ہوسکتی ، لاپتہ افراد کے معاملے کی وجہ سے ملک میں عوامی نفرت بڑھ رہی ہے، اداروں پر اعتمادختم ہورہا ہے ، صوبوں کے وسائل پر قابض ہونے کی بجائے ان کے حقوق کوتسلیم کریں قبائلی اضلاع میں قیمتی معدنیات اور وسائل پر قبضہ کے لئے قبائل پر جنگ مسلط کی گئی ہے پارلیمینٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہئے،سیاستدانوں کوسائیڈ لائن کرنا ترک کردیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے معاملات ان کے حوالے کردیں حل نکل آئے گا تمام معاملات میں خود کو فیصل آباد کا گھنٹہ گھر یا امرت دھار سمجھ لینا خواہش ہوسکتی ہے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ۔
قا د یانی مبارک ثانی مقدمے کے حتمی فیصلے کو اناؤنس کیا ہے اور انہوں نے گزشتہ فیصلے جو چھ فروری کو اور پھر چوبیس جولائی کو ہوئے تھے ان کے تمام قابل اعتراض حصوں کو حذف کر دیا ہے میں اس بہت بڑی کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں تمام دینی جماعتوں کو ان کے کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں
72 سال کا ہوگیا ہوں پہلی بار کسی عدالت میں پیش ہورہا ہوں،عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے آئے ہیں،مولانا فضل الرحمان
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا لکی مروت میں امن عوامی اسمبلی سے خطاب
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا پشاور میں تاجرکنونشن سے خطاب