راولپنڈی :
سانحہ احمد پور شرقیہ نے پوری قوم کو غمزدہ کردیا، اہلِ پاکستان اور بالخصوص اہل پنجاب کی عید کی خوشیاں مانند پڑھ گئی ہیں، ٹی وی چینلز عید کے خصوصی پروگرامز منسوخ کرکے سانحہ احمدپورشرقیہ کے پسماندگان کے غم میں شریک ہوں، عوام بھی عید سادگی سے منائیں
جمعیت علماءاسلام صوبہ پنجاب کے ترجمان اقبال اعوان کے مطابق جمعیت علماءاسلام پنجاب کے قائم مقام امیر مولانا محمد اقبال رشید، قائم مقام جنرل سیکرٹری ضیاءالحق چوھدری نائب امراء مولانا خلیل الرحمن درخواستی ، مولانا حبیب اللہ علی پوری، مولانا یحیی عباسی، جوائنٹ سیکرٹریز چوھدری شھباز گجر ایڈوکیٹ، نورخان ہانس ایڈووکیٹ، میاں مظھر نثار ، ناظمِ مالیات پیر فیاض شاہ، صوبائی سالار مولانا عبدالمجید توحیدی، ڈپٹی سالار حافظ معاویہ حسن مجلس فقہی کے چیئرمین مفتی عبدالرحمن، معاونین مفتی شاھد مسعود، ڈاکٹر محمد عارف اور قاری محمد ابراھیم نے اپنے مشترکہ بیان میں سانحہ احمد پور شرقیہ کو قومی المیہ قرار دیتے ہوئے اپنے گہرے رنج و غم کا اظھار کیا ہے ، جمعیت علماءاسلام پنجاب کے ان راہنماؤں نے کہا ہے کہ اس کربناک سانحہ نے پوری قوم بالخصوص اہل پنجاب کو غمزدہ کر دیا ہے اور اس دردناک سانحہ کی وجہ سے قوم کی عید کی خوشیاں مانند پڑگئی ھیں، جمعیت علماءاسلام پنجاب کے راہنماؤں نے کہا ہے کہ ہم پوری قوم کے اور بالخصوص احمدپور شرقیہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، سانحہ میں شہیدہونے والے شھداء کی بلندیءدرجات اور انکے لواحقین کیلئے صبرجمیل کیلئے دعاگوہیں، اس موقع پر جمعیت علماءاسلام پنجاب نے ٹی وی چینلز کے مالکان اور پیمبرا سے بھی مطالبہ کیا کہ اس دلخراش سانحہ کے بعد ٹی وی چینلز پر عید کے طے شدہ خصوصی پروگرامز ملتوی کر کے سانحہ احمدپور شرقیہ کے غم میں شریک ہوا جائے اور عید سادگی سے منائی جائے جمعیت علماءاسلام پنجاب کے راہنماؤں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ سانحہ کے شھداء اور زخمیوں کی دل کھول کرامداد کریں تاکہ انکے پسماندگان کے دکھی دلوں کا کچھ مداوا ہوسکے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب