مظفر گڑھ:
مستقبل کی سیا ست میں جمعیت علماءاسلام کا اہم رول ہو گا۔ غیرملکی ایجنڈے پرکام کرنے والوں کا انتخابی میدان میں بھرپور مقابلہ کریں گے۔ جمعیت علماءاسلام پنجاب بھر میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔جے یو آئی پنجاب کی مجلس عمومی کے اجلاس سے امیر پنجاب ڈاکٹر قاری عتیق الرحمن کی گفتگو
۔22فروری کو سرگودھا اور 18مارچ کو مظفر گڑھ میں بڑے جلسہ عام کرنے کا اعلان ،
تفصیلات کے مطابق جمعیت علماءاسلام پنجاب کی مجلس عمومی کا اجلاس قائد پنجاب حضرت مولانا ڈاکٹر قاری عتیق الرحمن کے زیرصدارت جامعہ دارلعلوم اسلامیہ جتوئی مظفرگڑھ میںعلامہ یحییٰ عباسی کی میزبانی میں منعقد ہوا۔اجلاس کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری اطلاعات محمد اقبال اعوان اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات چوہدری عبدالجبار نے بتایاکہ آمدہ الیکشن 2018 کی تیاری اور حکمت عملی اور الیکشن میں جماعت کو متحرک کرنے کے حوالے سے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ۔صوبائی جنرل سیکرٹری مفتی مظہر شاہ اسعدی نے ایجنڈہ پیش کیا ۔اجلاس سے خطاب میں امیر پنجاب ڈاکٹر قاری عتیق الرحمن نے کہا کہ جمعیت ایک فکرن اورظریہ کا نام ہے 2018کے الیکشن میں ایم ایم اے کی کامیابی نوشتہ دیوار ہے ۔جمعیت علماءاسلام پنجاب 22 فروری کو سرگودھا اور 18 مارچ کو مظفرگڑھ میں عوامی طاقت کا مظہرہ کرے گی جس میں قائدجمعیت مولانا فضل الرحمن خطاب کریں گے۔
قائد پنجاب ڈاکٹرقاری عتیق الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ جمعیت علماءاسلام کوئی حادثاتی پارٹی نہیں بلکہ عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ملک گیر سیاسی جماعت ہیں جس نے ہمیشہ عوامی مسائل مشکلات کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جمعیت علماءاسلام کی خدمت کا تسلسل ملک بھر میں قائم ہے جو بلارنگ ونسل مذہبی تعصب کے سیاسی میدان میں اول دستے کا کردار ادا کررہی ہیں۔انہوں نے اراکین مجلس عمومی سے کہا کہ وہ پارٹی کو فعال اورمضبوط بنا کر اپنا کردار ادا کریں
جمعیت علماءاسلام کا پیغام ہر گھر ہر شخص کو دیں ۔اجلاس میں چودھری ضیاءالحق ،مولانا عبد الرؤف ربانی، مولانا خلیل الرحمان درخواستی، مولانا حبیب اللہ علی پوری ،مولانا صفی اللہ،قاری محمد ابراہیم،مولانا سعیدالرحمن سرور،مولانا محبوب الرحمن قریشی،حافظ ہارون الرشید، ملک نور خان ہانس میاں مظہر نثار پیر فیاض شاہ، مفتی عبد الرحمن،مولانا عبدالمجید توحیدی، سمیت اراکین صوبائی عاملہ اور مجلس عمومی نے شرکت کی۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب