لاڑکانہ:
شہید علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی یاد میں شہید اسلام کانفرنس کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل
لاڑکانہ اسٹیڈیم میں اسٹیج اور پنڈال کا کام جاری جبکہ مولانا راشدخالد محمود سومرو کی قیادت میں صوبائی عاملہ کا شہیداسلام کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لئے
11نومبر کوسکھر12نومبرگھوٹکی 13نومبر میرپورخاص عمرکوٹ تھرپاکر14نومبر بدین سجاول ٹھٹہ15 نومبر ٹنڈو محمود خان ٹنڈوالہیار مٹیاری حیدرآباد سجاول 16 نومبر نوابشاہ نوشہروفیروز سانگھڑ17 نومبر کراچی کا دورہ کریگی جبکہ کل سکھر سائٹ ایریا کندھرا شہر جوناس شہر پنوعاقل شہر سکھر مائکرو اور آخری سکھر تیر چوک میں جلسہ ہوگا
جن کی قیادت مولاناراشدخالد محمود سومرو کے ساتھ سائیں صالح محمد الحداد صاحب خانقاہ امروٹ شریف سے سید سراج احمد امروٹی خانقاہ ہالیجوی شریف کے مولانا عبدالقیوم ہالیجوی خانقاہ جرارپہوڑ کے مولانا عبداللہ جرار پہوڑ مولانا تاج محمدناہیوں حاجی عبدالمالک ٹالپر مولانا محمد رمضان پہلپوٹو ،محمد اسلم غوری و دیگر ہمراہ ہونگے اس کانفرنس میں سندھ بھر سے دس لاکھ افراد شرکت کرینگے جبکہ اس کانفرنس میں مہمان خاصی قائد ملت اسلامیہ امیر جمعیت مولانافضل الرحمن دامت برکاتہم ، وفاقی وزیرالحاج اکرم خان درانی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ، وفاقی وزیر امیر زمان کے علاوہ اراکین پارلیمنٹ و سینیٹ مختلف سمیت سیاسی سماجی ادبی حلقوں کے علاوہ قطرہانگ کانگ سعودی عرب برطانیہ سے بھی وفود کی شرکت متوقع ہے
مولانا راشد خالدمحمود سومرو نے کہا ہے کہ جمعیت علماءاسلام شہید اسلام علامہ خالد محمودسومرو ؒکی یاد میں 26 نومبر 2017 کو لاڑکانہ میں شہید اسلام کانفرنس منعقد کرکے تاریخ رقم کرے گی ۔کانفرنس میں دس لاکھ سے زائد افراد شرکت کریں گے۔ شہید اسلام علامہ خالد محمود سومروؒ کا مشن جاری رکھتے ہوئے سندھ کے حقوق کیلئےپیچھے نہیں ہٹے گی۔
علامہ خالد محمود سومرو شہید ؒ نے سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد کی اور دین اسلام کی سربلندی کیلئے قربانی دی جو فراموش نہیں کی جا سکتی۔
جمعیت علماءاسلام مدارس مساجد کے تحفظ اور داڑھی پگڑی کی بقاءکیلئے میدان میں ہے انہوں نے کہا کہ آنے والا وقت جمعیت علماء اسلام کا ہوگا۔
آئندہ وزیر اعلی شہید خالد محمود سومرو کا جیالا ہوگا کرپٹ ظالم جابر چوروں کا آئندہ انتخابات میں احتساب کیا جائے گا۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب