جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان کی قیادت میں وفد نے جیو نیوز اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن سے انکے دفتر میں ملاقات کر کے 3 مارچ کو جیو نیوز پرچلنے والے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن کے خلاف نازیبا الفاظ پر سخت احتجاج کیا اور خبردار کیا کہ جمعیت علماء اسلام اپنی قیادت کے خلاف کسی بھی قسم کی گستاخی برداشت نہیں کرسکتی۔ اس موقع پر جنگ اور جیو گروپ کے سینئر ارکان اظہر عباس، زاہد حسین، جنگ گروپ کے ایڈیٹر مدثر مرزا، جمعیت علماء اسلام کے مولانا حماد اللہ شاہ، قاضی نورالرحمن بھی موجود تھے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام آزادی صحافت کی ہر جدوجہد میں صف اول کا کردار ادا کرتی چلی آرہی ہے اور آزادی صحافت کی علمبردار جماعت ہے، مگر اس کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ جیو نیوز جیسے بڑے قومی ادارے کی طر ف سے ہماری قیادت کی کردار کشی کی جائے ۔میر شکیل الرحمن اور انکی پوری ٹیم نے جیو نیوز سے منسوب اس قبیح حرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فوری طور پر اسی وقت بھی سر عام معافی مانگی تھی اور اب بھی خود مولانا فضل الرحمن جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں سمیت مولانا کے عقیدت مندوں سے نہ صرف معافی چاہتے ہیں بلکہ اس عمل کی تحقیقات کررہے ہیں، جسکی روشنی میں ادارہ پوری طرح ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے ایسے فرد یا افراد کے خلاف سخت ادارتی کارروائی عمل میں لائے گا جو باقاعدہ مشتہر کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ گروپ اور جیو نیوز کے مالکان مولانا فضل الرحمن کا حد درجہ نہ صرف احترام کرتے ہیں بلکہ اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ماضی اور حال کے رشتوں کو مستحکم کریں گے۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن اور جمعیت علماء اسلام کی آزادی صحافت کی جدوجہد میں بھر پور تعاون کا شکریہ بھی ادا کیا۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب