کراچی :
22 مارچ جمعرات کو جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی عظیم الشان اسلام زندہ کانفرنس کے تمام انتظامات مکمل.اسٹیج اور باغ جناح گراونڈ کو مکمل طور پر طور پر پرچم نبوی سے سجادیا گیا ہے.قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن سمیت تمام مرکزی قائدین دو دنوں سے کراچی پہنچ گئے ہیں. وہ بدھ کی شام کو جناح گراونڈ میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے.
ان خیالات کا اظہار جمعیت علماءاسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا امجد خان اور قاری محمد عثمان نے مشترکہ طور پر کیا اس موقع پر مرکزی سالا ر انجنیئر عبدالرزاق عابد لاکھو نے کانفرنس کی سیکیورٹی کے حوالے سے اہم بریفنگ دی. مولانا حماد اللہ شاہ،محمد اسلمغوری ،حاجی عبدالجلیل جان،مولانا تاج محمد ناہیوں،مولانا عبدالکریم عابد،مولانا محمد حذیفہ شاکر، اعظم جھانگیری سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے.قاری محمد عثمان نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کی ابھرتی ہوئی قوت سے خائف ہوکر سندھ حکومت نے کے ایم سی کی گاڑیاں لگاکر شہر بھر میں اسلام زندہ باد کانفرنس کی تشہیر اور خیر مقدمی بینرز،پینا فیلکس اور جھنڈے اتار دئے ہیں.انہوں نےکہا کہ اگر جمعیت علماء اسلام کے بینرز، پینا فیلکس اور جھنڈوں کو اتارا جارہا ہے تو پھر کراچی میں کسی کے بینرز تصاویر پینا فیلکس اور جھنڈے نہیں رہیں گے.انہوں نےکہا کہ جمعیت علماء اسلام آئین اور قانون کی علمبردار جماعت ہے.جمعیت علماء اسلام نے تمام قانونی تقاضوں پورا کیا ہے مگر قانون کے محافظ ادارے خود قانون شکنی کے مرتکب ہو رہے ہیں. قاری محمد عثمان نے کہاکہ اسلام زندہ باد کانفرنس اسلام کی سربلندی اور امت مسلمہ کیلئے تقویت کا باعث بنے گی.
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔