جماعتی ذمہ داران عوامی فورمز پر جمعیت کے روشن کردار کو اجاگر کریں “مولانا راشد خالد محمود سومرو کا ضلع غربی کے دورے کے دوران اجتماعات سے خطاب ،
جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا راشد خالد محمود سومرو کی قیادت میںجمعیت علماءاسلام کراچی کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ضلع غربی کے مختلف علاقوں کا ہنگامی دورہ ، دورے میں منگھوپیر، پختون آباد ، اورنگی ٹاؤن ، میٹروول ودیگر مقامات پر اجتماعات، پرچم کشائی کی تقریبات اور ضلعی مجلس عمومی کے اجلاس کا انعقاد ہوا ، اس موقع پر صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، مولانا سید حماد اللہ شاہ ، سید اکبر شاہ ہاشمی ، ڈاکٹر عطاء الرحمن ، مولانا محمد نصیب مینگل ،رابطہ کمیٹی کراچی کے اراکین مولاناعمر صادق ، مولانا محمد غیاث، قاضی فخر الحسن، مولانا عبدالرشید نعمانی ،سمیع سواتی کے علاوہ مفتی عاصم کریم ، قاری یونس قاسمی ، قاری طلحہ زبیر سواتی ، انجینئر سلیم خان ، قاضی امین الحق آزاد ، قاری حفیظ اللہ ارشد ، محمد شریف گبول ، قاری سعید مہمند ، و دیگر بھی موجود تھے ،اس موقع پر علامہ راشد خالد محمود سومرو نے ضلعی مجلس عمومی اور پی ایس 93کے تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی کی حالیہ رابطہ مہم جماعت کو کراچی میں متحرک کرنے کا آغاز ہے ، بنیادی یونٹس تک جمعیت کو فعال کرنے کیلئے تسلسل کیساتھ کراچی کے تمام اضلاع کے دورے مرتب کررہے ہیں ، انہوں نے جماعتی ذمہ داران پر زور دیا کہ وہ جمعیت کے پیغام کے فروغ کیلئے تربیتی اجتماعات کا انعقاد کریں ،عوامی فورمز پر جمعیت کے روشن کردار کو اجاگر کریں ان کا کہنا تھا کہ وکی لیکس ،پانامہ لیکس، سپریم کورٹ سمیت ہر موڑ پر جمعیت کی قیادت تو دورکسی ادنی کارکن کا دامن بھی کسی جرم میں داغ دار نظر نہیں آیا ،علامہ راشد خالد سومرو نے کہا کہ قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب مدظلہ کی قیادت میں مدارس ، مساجد ، اور مظلوم قومیتوں اور دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے ان کے حقوق کی آواز بلند کرتے رہیں گے ، انہوں نے ذمہ داران پر زور دیا کہ وہ عوامی مسائل کے حل کیلئے ان کی آواز بنیں ، عوامی رابطہ مہم کو موثر بنانے کیلئے گلی گلی محلے محلے تک کمیونٹیز سے رابطوں کا آغاز کریں ،انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہر سطح کی جماعت کو دستور کے مطابق چلانے کو ہرممکن یقینی بنایا جائے گا ، مولانا راشد خالد محمود سومرو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کراچی کے مضافاتی علاقے کھنڈرات کے مناظر پیش کررہے ہیں ، سندھ حکومت کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے اپنی من مانیوں کو فروغ دے رہی ہے ،یہی وجہ ہے کہ سندھ کے تمام محکمے ناکارہ ہوچکے ہیں ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب