کراچی :
جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان نے کہا ہےکہ آزادی وطن کے لئے ہمارے اکابرین نے بے مثال قربانیاں دیں۔تحریک آزادی میں علماء کا اہم کردارہے۔ مولانا شبیر احمد عثمانیؒ اور مولانا ظفر عثمانیؒ نے سب سے پہلے قومی پرچم لہرایا۔تحریک آزادی پاکستان میں علماء کرام کی لازوال قربانیوں اور جدوجہد سے تاریخ بھری پڑی ہے۔ دینی مدارس ملک کی نظریاتی سرحدات کے محافظ ہیں ۔حکومت مدارس دشمنی ترک کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لسبیلہ چوک میں قومی پرچم کی پرچم کشائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے رہنماء فاروق سید، سید نعیم شاہ ، نصیب حسن زئی ، سخاوت حسن زئی ، مولانا سلمان ، مولانا عمر گلاب ، اکرم مجاہد ، اور دیگر موجود تھے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ قیام پاکستان کے لئے ہمارے اکابرین نے بے مثال جدوجہد کی۔ اور یہی وجہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد بانی پاکستان نے مشرقی پاکستان میں مولانا ظفر احمد عثمانیؒ اور مغربی پاکستان میں مولانا شبیر احمد عثمانیؒ سے قومی پرچم کی پرچم کشائی کرائی تھی۔دارالعلوم دیوبند کے بانی شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی ؒنے آزادی کے لئے تحریک ریشمی رومال شروع کی تھی۔ 1919 میں مولانا محمد علی جوہر ؒ نے انگریزوں کے خلاف تحریک خلافت شروع کی ۔ مولانا شوکت علی ؒ اور مولانا ابوالکلام ؒ جیسے عظیم قائدین بھی ان کے ساتھ تھے۔ مارچ 1949میں دستور ساز اسمبلی نے ’’قرار داد مقاصد‘‘کے عنوان سے قرار داد منظور کی تو اسلام کی بنیادی تعلیمات ، اساسی احکامات اور اہم جزئیات کو آئین کا حصہ بنانے میں مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ اور ان کے رفقائے کارنے بھرپور کردار ادا کیا۔ اور آج بھی علماء کرام ملک کی تعمیر و ترقی اور قوم کی فلاح و بہبود میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدات سمیت ہر قسم کی حفاظت ہمارے ذمہ ہے۔ استعماری طاقتیں پاک وطن کو کمزور کرنا چاہتی ہیں اسی وجہ سے ملک میں قومیت ، عصبیت ، صوبائیت ، لسانیت اور فرقہ واریت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریز سامراج کے خلاف ہمارے اکابرین کی تعلیمی جدوجہد تاریخ کا روشن باب ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وطن کلمہ کے مقدس نام پر حاصل کیا گیا لیکن برسراقتدار ٹولے نے اسلامی نظام نافذ کرنے کے بجائے یہاں مغربی تہذیب کو پروان چڑھانے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کوئٹہ بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائی سے جشن آزادی کے موقع پر قوم غم زدہ ہے۔ لیکن قوم کا عزم بلند ہے۔ انشاء اللہ ایک دن یہ ملک ضرور امن کا گہوارہ بنے گا۔ انہوں نے بم دھماکے میں شہید ہونے والوں کی مغفرت ، بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ۔ انہوں نے حکومت سندھ کے مدارس دشمن رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس ملک کی نظریات سرحدات کے محافظ ہیں۔حکومت دینی مدارس اور اسلام دشمنی ترک کرے ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب