جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان نے کہا کہ سانحہ مستونگ صد سالہ عالمی اجتماع کی کامیابی سے خائف قوتوں،اسلام اور پاکستان دشمنوں کا ملکی سا لمیت پر حملہ ہے۔ جمعیت علماء اسلام صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں اسلام کے پیغام امن و سالامتی کو عام کرے گی۔ بلوچستان حکومت اورسکیورٹی دارے فوری طور پر سانحہ مستونگ کی تحقیقات منظر عام پر لاکر قوم کو حقائق سے آگاہ کریں ،وہ سانحہ مستونگ میں زخمی ہونے والے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری اوردرجنوں زخمی کارکنوں کی عیادت کے بعد کوئٹہ سے کراچی واپسی پر مدرسہ مصعب بن عمیر یوسف گوٹھ کے سالانہ جلسہ دستار بندی کے موقع پر علماء کرام اور جماعتی عہدیداروں سے گفتگو کررہے تھے۔ بزنس فورم کے بابر قمر عالم، مفتی عامر محمود، قاری یوسف عالم ہمراہ تھے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ قیادت کو نشانہ بنانے والوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ جمعیت علماء اسلام اب ایک عالمی تحریک ہے اسکی قیادت نے لاکھوں مولانا فضل الرحمان اور مولانا عبدالغفور حیدری تیار کئے ہیں۔ ان بزدلانہ ہتھکنڈوں سے جمعیت علماء اسلام کواپنے پاکیزہ مشن سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ جے یوآئی نے ہمیشہ نہ صرف پاکستان میں مسلح جدوجہد کی نفی کی ہے بلکہ مسلح جدوجہد کو اسلام کے نظام عدل کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہوئے اسےاسلام کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن سالامتی کا عالمگیر مذہب ہے۔ دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔قاری محمد عثمان نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام اور اسکی قیادت کو نشانہ بنانا دراصل اسلام اور پاکستان پر حملہ ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کوجمعیت علماء اسلام کو نشانہ بنانے کا باریک بینی اور سنجیدگی سے نوٹس لینا ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے سانحہ مستونگ کے شہداء کے ورثاء کو معقول معاوضہ دیتے ہوئے زخمیوں کو مناسب علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔