انصاف یوتھ ونگ ضلع پشاور کے چاروں ٹاونز سے تعلق رکھنے والے 150 عہدیداروں نے ڈاکٹرمحمد سہیل خان صدر یوتھ ونگ ٹاون ٹو،شاہ نواز خان سینئر وائس پریزیڈنٹ یوتھ ونگ،گل ریز صدر یو سی کانیزہ،سیف اللہ ایڈووکیٹ صدر یوسی چغر مٹی،اجمل خان صدر یو سی پنام ڈھیری کفایت اللہ صدر یو سی متھرا کی قیادت میں پشاور پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئ کو جتوانے کے لئے جتنی محنت کی ہے،جے یو آئی کو جتوانے کے لئے اس سے کئ گنا زیادہ محنت کرینگے-انہوں نے کہا کہ ہم جس طرح ایک اعلی مقصد کے لئے پی ٹی آئ شامل ہوئے تھے،لیکن وہاں جاکر اندرون خانہ اصل حقائق جان کر سراب کے سوا کچھ نہیں پایا چند سرمایہ دار،جاگیردار اور گدی نشین پارٹی پر قابض ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب ہم ایک ایسی شخصیت کی زیر قیادت اپنے نئے سفر کا آغاز کررہے ہیں جس کی سوچ و فکر میں گہرائ،ثبات اور سنجیدگی پائ جاتی ہے-یو ٹرن کا تصور انکی کتاب میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم علمائے حق کی قیادت میں دنیا و آخرت کو سنوار کر غلبہ حق کے لئے میدان عمل میں کود پڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس سے بڑا دھوکہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ دوسروں کو چور چور کہنے والوں کے سب وزراء وزیر اعلی سمیت چوری اور کرپشن میں ملوث ہیں جبکہ اس سے قبل جمعیت علماء اسلام کے وزراء نے بھی پانچ سال تک حکومت کی ہے لیکن اب تک اپنے صاف اور شفاف کردار کے ساتھ ان پر ایک پائ کرپشن کا الزام نہیں ہے-پریس کانفرس میں ضلعی امیر پروفیسر الخیر البشر سینٹر حاجی غلام علی جنرل سیکرٹری امان اللہ حقانی،صوبائ سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان ،حاجی ابراہیم ، ارباب فاروق جان کے علاوہ کثیر تعداد میں عہدیدار موجود تھے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب