پشاورِِِِ ( صوبائی ترجمان حاجی عبدالجلیل جان )
صوبائی سطح پر غلبہ اسلام کانفرنس یکم اپریل کو ہو گی، جنرل کونسل کا اجلاس 14جنوری کو پشاور میں طلب کرلیا گیا، صوبائی مجلس عاملہ کے ارکان 20جنوری سے صوبہ بھر کے اضلاع کا دورہ کرینگے، جمعیت علماء اسلام نے آئندہ عام انتخابات کیلئے امیدواروں کی سفارشارت پر کام 90فیصد مکمل کرلیا، جائزہ رپورٹ بھی مرکزی اور صوبائی جماعت کو پیش کر دی گئی۔یہ فیصلے جمعیت علماء اسلام خیبرپختونخوا کی صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس میں کئے گئے ، جو مجلس عمل کے اجلاس اور ظہرانے کے بعد صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان کی زیر صدارت صوبائی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جسمیں ارکان مجلس عاملہ مولانا عطاء الحق درویش، مولانا شجا ع الملک، مفتی کفایت اللہ، مولانا رفیع اللہ قاسمی، مولانا عین الدین شاکر،حاجی اسحاق زاہد، عبدالجلیل جان، مولانا عزیز احمد نے شرکت کی اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال ، آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں ، جنرل کونسل کا اجلاس، غلبہ اسلام کانفرنس کے انعقاد اور صوبائی مجلس عاملہ کے صوبہ بھر کے اضلاع کے دورہ کے بارے میں غور وغوض کیا گیا ، اجلاس کے فیصلے کے مطابق غلبہ اسلام کانفرنس 25مارچ کے بجائے یکم اپریل بروز اتوار پشاور میں ہو گی، جبکہ صوبائی جنرل کونسل کا اجلاس 14جنوری بروز اتوار کو طلب کرلیا گیا، اجلاس کے فیصلے کے مطابق جمعیت علماء اسلام کی مجلس عاملہ کے ارکان پر مشتمل 4رکنی کمیٹی 20جنوری سے27جنوری تک وسطی اضلاع، جنوبی اضلاع، ملاکنڈ ڈویژن، ہزارہ ڈویژن کا دورہ کریگی، اجلاس میں امیدوارں کے ناموں کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی، جائزہ کمیٹی نے 99صوبائی اور 47قومی اسمبلی کی نشستوں کا مرحلہ وار جائزہ رپورٹ تیار کرکے مرکز اور صوبائی جماعت کو پیش کر دی گئی جس کی روشنی میں آئندہ عام انتخابات میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لینے کے حوالی سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب