سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان

حکومت نے جو آج کچھ علماء کرام کا اجلاس بلایا ہے یہ درحقیقت ملک میں علماء کو آپس میں تقسیم کرنے کی ایک سازش ہے۔ اور ہم ان علماء کو بھی اپنے علماء سمجھتے ہیں۔ اپنے احباب سمجھتے ہیں۔ اپنے صف کے لوگ سمجھتے ہیں۔ لہٰذا ایک بات تو بڑی واضح ہونی چاہیے کہ ہم اگر دینی مدارس کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور دینی مدارس کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں تو وہ صرف اپنے پانچ بڑے تنظیمات کے حوالے سے نہیں بلکہ ملک کے ایک ایک مدرسے اور مدرسے میں پڑھنے والے ایک ایک طالب علم اور پڑھانے والے ایک ایک استاد کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کے حق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ہمیں دھمکیاں مت بھیجا کرو وردی والو، ایجنسیوں والو ہمیں دھمکیاں مت بھیجا کرو دھمکیوں سے ہم ڈرتے نہیں ہم بگڑتے ہیں، ہم تو تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں ہم نے تو ان جیالوں کو قابو رکھا ہوا ہے اور اگر ہم نے آنے کا فیصلہ کیا تو تمہاری گولیاں ختم ہو جائیں گی ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے ان شاءاللہ، دھمکیاں نہ بھیجا کرو شرافت سے رہو گے تو شرافت سے رہیں گے بدمعاشی کرو گے تو ہم سے بڑا بدمعاش بھی کوئی اور نہیں ہوگا۔

ہم نے مدرسہ کو آئین کے ساتھ کھڑا رکھنے کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، لیکن آج ریاست مدرسہ کو انتہا پسندی اور شدت پسندی کی طرف لے جانے پر مجبور کر رہی ہے، اور ہمارا چہرہ بدنما بنا کر پیش کرنے کے منصوبہ بنائے جارہے ہیں،ریاست نے خود مدارس کے خلاف محاذ کھڑا کیا ہے لیکن ہم مدارس کے بقاء کی جنگ لڑتے رہیں گے۔ انشاءاللہ

میں جرنیلوں سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ وردی پہن کر اور سونے کے بلے لگا کر اگر اپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پ پاکستان کو خوبصورت وطن بنا سکیں گے،اسٹیبلشمنٹ ،پاکستان کی متکبر بیوروکریسی ، پاکستان کے مفاد پرست طبقے اورسیاست دانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ اب آپ کے بس میں پاکستان کی خوشحالی نہیں ہے اب تم راستے سے ہٹ جاؤ ہم انشاءاللہ پاکستان کو اللہ کے فضل و کرم سے ایک خوشحال اور مستحکم سرزمین بنائیں گے ۔