میں ہندوستان کی حکومت کویہ پیغام دیناچاہتاہوں کہ اپنےجبر پر نازاں نہ رہےتمہیں بھی شکست کاسامناہوگا،ان شااللہ ہندوستان کاجبرٹوٹ جائےگااور کشمیر کی تحریکیں کشمیریوں کو ازادی کی نوید دے رہی ہے،تاریخ میں فلسطینیوں کی سرزمین پر جب بستیاں بنانےکی اجازت دی گئی اس وقت سے وہاں اس ظالمانہ فیصلےکےخلاف فلسطینی مسلمان پہاڑ بن کر مزاحمت کررہےہیں اسی طرح ہندوستان کی حکومت کا کشمیر میں ہندوابادی بڑھانےکاپلان بھی کشمیر تحریک کو مزید مستحکم کرےگی ،ہندوستان کاکشمیر پر گرفت مضبوط کرنے کاخواب کمزور پڑچکاہے کشمیری نوجوانوں کو نئے عزم اور استحکام کےساتھ صف بندی کرنی ہوگی اور اگےبڑھناہوگا، قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا دھیر کوٹ کشمیر میں خطاب

سانحہ باجوڑ ۔۔ شندائی موڑ، باجوڑ کا وہ علاقہ ہے جہاں 30 جولائ 2023اتوار کو جمعیت علماء اسلام کا عظیم الشان کنونشن پورے عروج پر تھا۔ اس کنونشن میں جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے قائدین، علماء و شیوخ، ائمہ کرام و حفاظ اور ذمہ داروں کا جم غفیر تھا۔سٹیج اکابرین سے سجا ہوا تھااور کارکنوں کی بڑی تعداد پنڈال میں موجود تھی۔

آپریشن عزم استحکام درحقیقت عدم استحکام کی جانب جانے کا فیصلہ ہے ،2010 سے آپریشنوں کے ہاتھ سے عوام مار کھا رہی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ بین الاقوامی ایجنڈا ہے، یہ پاکستان کی ضرورت نہیں ہے۔وزیر اعظم اور آرمی چیف کے دورہ چائنا کا اگرسفارتی طور پر جائزہ لیا جائے تو اس میں کوئی کامیابی نظر نہیں آتی،پاکستان میں چائنا کے معزز مہمان کے ساتھ بات چیت میں بھی ہم نے پاک چائنا دوستی، تائید اور حمایت کے حوالے دئے اور وہی حوالے انہوں نے بھی دئے لیکن سیاسی استحکام اور امن امان کی صورتحال پر اس نے عدم اطمینان کا اظہار کیا،ہم خود فیصلہ کریں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔حب الوطنی کے نام پر ریاست عوام کے ساتھ تماشا کر رہی ہے، آپریشن کے بہانے وزیرستان اور سوات سمیت کئی علاقے خالی کروائے گئے، خواتین کی چادر کو تار تار کیا گیا ،معاشی تنگدستی پیدا ہوئی، کاروبار ختم ہوگئے اور فاقوں تک نوبت پہنچ گئی ، خواتین اپنے زیورات بیچنے پر مجبور ہیں۔چمن بارڈر پر 09 ماہ سے لوگ دربدر بیٹھے ہوئے ہیں، یہی حالات انگور اڈہ ، غلام خان اور جبروت میں ہیں، ایسے حالات بنانے والے محب الوطن ہیں اور جو اس پر بات کرے اس کو ملک دشمن کہا جاتا ہے۔مولانا فضل الرحمان