قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا فلسطین کے حوالے سے ویڈیو پیغام تحریری صورت میں
5 فروری 2025
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
برادران وطن آپ کو آج انتہائی حساس مسئلے کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں کہ امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ جو ملاقات کی ہے اس تازہ ملاقات میں اس میں جو غزہ فلسطین کے بارے میں ہرزہ سرائی کی ہے اس پر پوری امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔ میں اپنے جذبات سے پوری پاکستانی قوم اور امت مسلمہ کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ فلسطین پر فلسطینیوں کا حق ہے، فلسطینیوں کی جدوجہد اپنی آزادی کی جنگ ہے، وہ اپنی سرزمین کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اسرائیل ایک صہیونی قبضے کا نام ہے اور فلسطینیوں کے سرزمین پر ان کے قبضے کو آج تک فلسطینیوں نے تسلیم نہیں کیا اور پوری امت مسلمہ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
میں ٹرمپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ تم نے افغانستان پر بھی قبضہ کرنا چاہا، 20 سال تک تم نے افغانستان میں خون بہایا، لاکھوں انسانوں کا خون آپ نے کیا، ان کے انسانی حقوق کو پامال کیا، ان پر جنگ مسلط کی لیکن آپ شکست کھا کر وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے۔
ابھی 15 مہینے تک جس طریقے سے اسرائیل نے ٹرمپ کی پشت پناہی میں، امریکہ کی پشت پناہی میں، جوبائڈن کی پشت پناہی میں عام انسانیت پر بمباری کی، غزہ کو کھنڈرات بنا دیا اور خان یونس کو اور دوسرے شہروں کو انہوں نے کھنڈرات بنا دیا اور اب بھی اس میں ہزاروں لوگ اس کھنڈرات میں اور ملبوں میں دبے ہوئے ہیں، 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی مسلمان شہید کیے گئے، جس میں 75 فیصد چھوٹے بچے اور خواتین تھیں۔ اس ظلم اس جبر اس سفاکیت کو اگر انسانی جرم نہیں کہا جائے گا جنگی جرم نہیں کہا جائے گا تو اس کی اور کیا تعبیر ہو سکتی ہے؟
امریکہ نے صدام حسین کو اسی قسم کے جرائم کے نتیجے میں تختہ دار تک پہنچایا، معمر قذافی کو انہوں نے اقتدار سے ہٹا کر اسے جام شہادت سے ہمکنار کیا، کیا اس وقت جو کچھ اسرائیل اور صہیونی قوتوں نے فلسطین میں کیا ہے وہ تو ہزار ہا گنا اس سے بڑھ کر ہے، لیکن امریکہ کی اس کے باوجود اس نسل کشی پر رحم کی نظریں ہیں، آج بھی وہ ان کو سپورٹ کر رہا ہے اور پھر کہتا ہے کہ غزہ پر ہم قبضہ کریں گے، غزہ کو امریکہ کے کنٹرول میں لائیں گے، میں انہیں واضح طور پر پیغام دینا چاہتا ہوں، امت مسلمہ کی آواز ان تک پہنچانا چاہتا ہوں کہ کوئی مائی کا لال فلسطین پر جبری قبضہ نہیں کر سکتا، فلسطینیوں پر جبراً مسلط نہیں ہو سکتا۔ میں عرب لیگ کے اس فیصلے کو بھی سراہتا ہوں اور اس کی قدر کرتا ہوں جس میں انہوں نے اجتماعی طور پر اور متفقہ طور پر ٹرمپ کی اس بیان کو مسترد کیا ہے۔ میں سعودی عرب کے موقف کو جرات مندانہ کہتا ہوں کہ جنہوں نے ٹرمپ کے اس حوالے سے گفتگو کو سرے سے مسترد کر دیا ہے اور مسئلہ فلسطین کے سیاسی حل کی بات کی۔
پاکستان کے عوام اس موقف پر متحد رہیں، میں پاکستان کی حکومت سے بھی کہنا چاہتا ہوں، پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ وہ فلسطین کے حوالے سے اپنے ابہام کو دور کریں، ٹرمپ کی اس بیان پر اپنا واضح موقف سامنے لائیں اور اپنی قوم کی ضمیر اور اس کے دلوں کی ترجمانی کرے، ورنہ ظاہر ہے اس ابہام کے ساتھ ہمیں اپنے حکمران کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ہوگی۔
میرے محترم دوستو اور بھائیو! یہ ایک حساس معاملہ ہے ایک مسلمان قوم اور جہاں پر بیت المقدس ہے ہمارا قبلہ اول ہے اور جو اس وقت صہیونیوں کے قبضے میں ہے، یہ امت مسلمہ کا معاملہ ہے یہ ان کی ایمانی غیرت کا معاملہ ہے حمیت کا معاملہ ہے اور اس حوالے سے ہم فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ ہوں گے، اس جہاد میں ان کے ساتھ شریک ہوں گے اور میں اپیل کرتا ہوں پوری قوم سے بھی اور امت مسلمہ سے بھی کہ وہ ایک زبردست مالی معاونت کی تحریک چلائیں تاکہ غزہ اور فلسطین کی دوبارہ تعمیر نو کیا جا سکے، فلسطینیوں کے آنسوں کو پونچھا جا سکے، ان کو تسلی دی جا سکے، ان کے حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ شہید ان شاءاللہ جنت میں ہے لیکن جو زندہ ہیں ان کے مستقبل ان کے لیے، آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے پوری امت کو سوچنا پڑے گا اور اس کے لیے اپنا فرض ان کو ادا کرنا پڑے گا، یہ وقت ہے اپنے فرض کی ادائیگی کا، میں اسی طرف بلانا چاہتا ہوں اور پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اس حوالے سے آگے بڑھیں۔
میں جمعیت علماء اسلام کے تمام تنظیموں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہر سطح پر وہ مخیر حضرات کو اس طرف متوجہ کریں تاکہ ہم ایک بھرپور طریقے کے ساتھ فلسطین کی اور غزہ کی تعمیر نو میں حصہ دار بن سکے۔ بہت بہت شکریہ۔
واٰخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین
ضبط تحریر: #محمدریاض