اصلی ریاستِ مدینہ کا ایک دلچسپ پہلو

::: اصلی ریاستِ مدینہ کا ایک دلچسپ پہلو :::

(مولانا محمد فیاض خان سواتی گجرانوالہ )

اصلی ریاستِ مدینہ کی بنیاد تین چیزیں ہیں ۔
(1) کتاب اللہ تعالیٰ ۔

(2) سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔

(3) عملِ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین ۔

بایں طور کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت کے ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین پر واضح فرما دیا اور انہوں نے سب سے پہلے ان باتوں پر عمل کر کے رہتی دنیا تک امتِ مسلمہ کے لئے انہیں نمونہ بنا دیا ، اور یہی تین چیزیں اصلی ریاستِ مدینہ کی بنیاد ہیں ، اسی کے ایک دلچسپ پہلو کے بارہ میں احباب کے سامنے کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آج میں نے اس بات کی کھوج لگانے کی کوشش کی کہ آیا ” اصلی ریاستِ مدینہ ” میں اس بات کا کہیں تصور ملتا ہے کہ ” بچے دو ہی اچھے ” ہیں ، لیکن مجھے اس سلسلہ میں بالکل کامیابی نہ ہوسکی ، ابھی ایک ہی کتاب ” سیر الصحابہ ” کا مطالعہ شروع کیا تھا کہ اس مذکورہ تصور کے برخلاف جو دلچسپ صورتِ حال سامنے آئی ، وہ ملاحظہ فرمائیں ۔

* ریاستِ مدینہ کے بانی جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سات بچیاں بچے تھے ۔

* ریاستِ مدینہ کے پہلے خلیفہ راشد حضرت صدیق اکبر رض کے چھ بچیاں بچے تھے ۔

* ریاست مدینہ کے دوسرے خلیفہ راشد حضرت فاروق اعظم رض کے سات بچیاں بچے تھے ۔

* ریاستِ مدینہ کے تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان غنی رض کے چودہ بچیاں بچے تھے ۔

* ریاستِ مدینہ کے چوتھے خلیفہ راشد حضرت حیدر کرار رض کے اکتیس بچیاں بچے تھے ۔

* بانی ریاستِ مدینہ کے نواسے حضرت حسن رض کے دس بچیاں بچے تھے ۔

* بانی ریاستِ مدینہ کے نواسے حضرت حسین رض کے سات بچیاں بچے تھے ۔

* عشرہ مبشرہ میں سے حضرت سعد بن ابی وقاص رض کے چونتیس بچیاں بچے تھے ۔

* عشرہ مبشرہ میں سے حضرت طلحہ بن عبید اللہ رض کے چودہ بچیاں بچے تھے ۔

* عشرہ مبشرہ میں سے حضرت زبیر بن العوام رض کے اٹھارہ بچیاں بچے تھے ۔

* بانی ریاستِ مدینہ کے خادمِ خاص حضرت انس بن مالک رض کے بیاسی بچیاں بچے تھے ۔

* بانی ریاستِ مدینہ کے چچا زاد حضرت عقیل بن ابی طالب رض کے چوبیس بچیاں بچے تھے ۔

* حضرت قیس بن عاصم رض کے بتیس لڑکے تھے ۔

* حضرت سعید بن زید رض کے بتیس بچے تھے ۔

* حضرت عبد اللہ بن عمر رض کے سولہ بچیاں بچے تھے ۔

* حضرت محمد بن مسلمہ رض کے سولہ بچیاں بچے تھے ۔

* حضرت عبد اللہ بن حرام رض کے دس بچیاں بچے تھے ۔

* حضرت عبیدہ بن الحارث رض کے دس بچیاں بچے تھے ۔

اس سے آگے میں تو نے کتاب پڑھنی چھوڑ دی ہے ، البتہ جسے اس بابت کوئی شک ہو تو وہ خود ہی پڑھ لے اور پھر خود ہی فیصلہ بھی کرے کہ اصلی ریاستِ مدینہ اور نقلی ریاستِ مدینہ میں کیا تفاوت ہے ؟

اللھم ارنا الحق حقاً وارزقنا اتباعہ وارنا الباطل باطلاً وارزقنا اجتنابہ ۔

آمین بجاہ سید الاولین والآخرین ۔

Facebook Comments