تحریر:غلام نبی
جب سب بھیگی بلی بن کر اپنے اپنے بلوں میں گھسے ہوئے ہیں۔۔ مصلحت اندیشی کا شکار ہو کر خلائی مخلوق کر للکارنے والے تین ماہ قید کاٹنے کے بعد خوف کی چادر اوڑھ کر سو رہے ہیں۔۔ ایسے وقت میں پاکستان کی مضبوط ترین اسٹیبلشمنٹ اتنی مضبوط کے برطانوی سامراج سے بھی زیادہ طاقتور قوت کے سامنے ایک مرد آہن تنہا سینہ سپر ہے۔ جان کی پرواہ کیے بغیر ملک کی نظریاتی سرحدات کی جنگ لڑ رہا ہے۔۔ حقیقی جمہوری نظام کے لئے وقت کے فرعونوں سے ٹکر لیتے لیتے تیس سال گزر چکے ہیں۔ اپنے کو جمہوریت کا چمپیئن کہنے والے سرنگوں ہو چکے ہیں۔۔ مرد حر مولانا فضل الرحمن اکیلا میدان سجائے بیٹھا ہے۔۔ ملک کے طول و عرض میں اپنا بیانیہ جس بہادری اور ڈھٹائی کے ساتھ بیان کر رہا ہے وہ خراج صد تحسین ہے۔۔ ووٹ کو عزت دو کی تحریک چلانے والے جیل یاترا کے بعد ڈر کر دبک گے ہیں۔۔ نواز شریف اتنا شریف بن چکا ہے کہ اپنے ہی کارکنوں کو مایوس کر چکا ہے۔۔ نیلسن منڈیلا کا کریڈٹ مفت میں نہیں ملتا۔۔ بزدل انسان لیڈر نہیں بن سکتا۔۔لیڈر ہمیشہ بہادر انسان بن سکتا ہے۔
پنجاب کے عوام یہ تمام صورتحال دیکھ رہے ہیں۔۔ نواز شریف کا بیانیہ اب نواز شریف کا بیانیہ نہیں رہا۔۔ نواز شریف اپنے بیانیہ سے پھر چکا ہے۔۔۔ وہ مصلحت کا شکار ہو چکا ہے۔۔وہ بیانیہ اب مولانا فضل الرحمن لے کر چل رہا ہے۔۔
اہل پنجاب! مولانا کا ساتھ دو۔۔ وہ تمہیں مایوس نہیں کرے گا۔۔پندرہ نومبر کو لاہور میں ملین مارچ ہونے جا رہا ہے۔۔۔ اس مارچ میں آپ کی شرکت سے پرامن جدوجہد کو جلا ملے گی۔ جمہوریت مظبوط ہو گی۔۔ بیرونی آقاوں کی من پسند حکومت کو لگام ملے گی۔ عدلیہ کا دباو میں کیا گیا فیصلہ دبے گا۔۔ یہ آقائے نامدار کی ناموس کی جنگ ہے۔۔ یہ ملک میں اسلام کی بقا کہ جنگ ہے۔ پنجاب والو۔۔ تاریخ بدل دو ۔ تعصب کے خول سے باہر نکلو۔۔ مولانا فضل الرحمن اگر پٹھان ہے تو کیا ہوا۔۔ وہ کبھی قومیت،فرقہ واریت اور تعصب کی بات نہیں کرتا۔۔ ذولفقار علی بھٹو بھی ایک سندھی لیڈر تھا۔ اس کا ساتھ آپ نے دیا۔۔ اب مولانا کا ساتھ دے کر دیکھیں۔۔ جوق در جوق اس مارچ میں شریک ہوں۔۔مسلم لیگیو سے اصل گلا ہے۔۔ اگر مسلم لیگ والے جمہوری ہیں تو وہ 15 نومبر کو نکلیں گے۔۔ لاہور کی تاریخ بدل دیں گے۔ تو آ رہا ہے آپ کے شہر، پاکستان کے دل لاہور میں ملک کا سب سے بڑا لیڈر۔۔ سب سے عظیم رہنما۔۔ سب سے بہادر قائد۔۔ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن۔۔۔ مولانا کا ساتھ دو۔۔ اسلام کا ساتھ دو۔۔ جمہوریت کا ساتھ دو۔۔۔