تحریر: مفتی محمد عمران اسلام آباد
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کل انتخابات ہونے کو ہے، اس میں عوام اپنی رائے کا اظہار کرینگے جس کے نتیجے میں صوبوں اور مرکز میں حکمران سیٹ اپ وجود میں آئے گا۔ جس پارٹی نے اکثریت حاصل کی وہ حکومت کرے گی اور جو کم ووٹ لے گی تو وہ یا حکمران پارٹی کےساتھ اتحاد کرکے حکومت میں حصہ دار ہوگی یا اپوزیشن کے بینچوں پر بیٹھے گی۔
اس ملک میں کثیر الجماعتی جمہوریت ہے یعنی متعدد پارٹیاں ہیں ان کا الگ الگ منشور ہے، اپنا نصب العین ہے ، اور کچھ آزاد امیدوار ہے جو کسی پارٹی کا حصہ نہیں ہے بلکہ اپنے شخصی پہچان کے ساتھ میدان عمل میں موجود ہیں ان آزا د امیدواروں نے پھر کسی نا کسی پارٹی حکمران یا اپوزیشن کے ساتھ ملکر کام کرنا ہے۔
ملک عزیز پاکستان کی دو حیثیتیں ہیں اول یہ ایک خاص ومحدد جغرافیہ میں موجود انسانوں کا مسکن ہے۔ دوم: یہ نظریہ لا الہ الا اللہ پر بنا ملک ہے ان دونوں حیثیوں کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
چنانچہ متحدہ مجلس عمل جو اسلامی نظام عدل کے خواہاں جماعت وپارٹی ہے، اس نے ان دونوں حیثیوں کو سامنے رکھ کر اپنے منشور میں اسلامی نظام کے قیام کو بھی رکھا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس جغرافیہ میں موجود انسانوں کی ضروریات وحوائج کی فہرست بنا کر اس کے لیے مناسب منصوبہ بندی بھی کی ہے۔
متحدہ مجلس عمل نے اس سے قبل 2002 میں جو کامیابی حاصل کی تھی اس وقت اس جماعت نے بہترین کارکردگی پیش کی تھی دار الکفالہ کا قیام، خیبر بینک سے سود کا خاتمہ ، پچاس کروڑ روپے کی سود معافی، صوبہ میں مفت تعلیم کا انتظام، مفت کتابوں کی فراہمی، میرٹ کی بنیاد پر 45000 پنتالیس ہزار اساتذہ کا تقرر، جماعت ششم سے دہم تک طالبات کے لیے دو سو روپے ماہانہ وظیفہ، 44 کالجز کا قیام، جس میں 28 خواتین کے لیے تھے ، فرنٹیر وومن یونیورسٹی کا قیام ، صحت کی بنیادی سہولیات، ایمرجنسی ادویات کی مفت فراہمی، ملاکنڈ تھری ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ، آبی ذخائر میں اضافے کے لیے سمال ڈیمز مثلا چنغوزہ ڈیم نریاب ڈیم وغیرہ ، ان ڈیمز سے 29000 انتیس ہزار ایکٹر زمین کی زراعت، پولیس وجیل خانہ اصلاحات، بیس اضلاع میں تقریبا چھ سو کلو میٹر سڑکوں کا قیام، 12 پلوں کی تعمیر، کسانوں کو بلا سود قرضہ، پانچ مرلہ اراضی سے ٹیکس ختم کرنا، مسافروں کے لیے سرکاری مہمان سرائیں ، پیرا پلیجک ہسپتال کی بحالی، بوسیدہ مندروں اور کلیساوں کی مرمت جیسے سینکڑوں رفاہی کاموں کے ساتھ ساتھ اسلامی نظام عدل کے لیے حسبہ بل بھی پاس کیا تھا جس کو پھر فوجی آمر کے حکم نامہ پر سپریم کورٹ کی چھری سے ذبح کیا گیا تھا۔
متحدہ مجلس عمل اس بار پھر مکمل آب وتاب کے ساتھ ملک سیاست میں موجود ہے اور اس اتحاد سے سیاسی حریف پریشان ہے ان کی پریشانی وبوکھلاہٹ عیاں ہے۔ اس لیے ان کے سرپرستان حالات میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن عالمی دنیا کی نظریں بھی پاکستان پر لگی ہوئی ہے ملک میں سی پیک کا منصوبہ بھی چل رہا ہے جس کی وجہ سے کھل کر حالات کو بگاڑنا سودنہیں ہوگا اس لیے مد مقابل کی پریشان دگنی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ، جماعت اسلامی اور دیگر اتحاد میں شریک جماعتوں کے امیدواروں کی پوزیشن اطمینان بخش ہے کارکنان نے دن رات محنت کی ہے اور بڑی جانفشانی کے ساتھ محنت کی ہے ، دن رات ایک کرکے انفرادی واجتماعی طور پر کمپین چلائی ہے۔( اللہ کریم ان محنتوں کو قبول فرمائیں )
اب اس مرحلے کے بعد جو مرحلہ کل آرہا وہ انتخاب کا مرحلہ ہے جو اصل معرکہ کا دن ہے جس کے لیے یہ فوجیں تشکیل دی گئی تھی یہ تیاریاں ہوئی تھی اس مرحلہ کی حیثیت فیصلہ کن ہوتی ہے اس میں جس پارٹی یا امیدوار نے غفلت برتی تو ان کی پچھلی محنت بھی اکارت گئی اور جس نے اس دن پرتی کا مظاہرہ کیا تو پچھلی محنت میں کوتاہی کا تدارک بھی اس میں کافی حد تک ممکن ہے۔
آسان الفاظ گذشتہ دو ماہ کی محنت ایک طرف اور اس دن کی محنت دوسری طرف ، محنت کی اس گاڑی کے یہ دو پہیہ ہیں ایک پہیہ بھی نہ رہا تو گاڑی بے کار، اس لیے تمام امیدواروں کو چاہیے کہ وہ کل کے معرکہ کے لیے مکمل تیاریاں کریں اور اپنی فوج کو مرتب کرکے میدان عمل میں کھودیں۔
آج ہی پارٹی ، پارٹی امیدواران اور کارکنان صف بندی فرمائیں آج جتنا ممکن ہوسکے یونٹس کی سطح پر ہر حلقے میں ہر گھرانے اور با اثر افراد سے عہد تازہ کیجے، رابطہ قائم رکھیں فون نمبرز فیس بک واٹس ایپ روابط نوٹ کیجیے۔ امیدواران پولنگ ایجنٹس کو منظم کریں اور پولنگ ایجنٹس ہوشیار بیدار مغز عقابی نگاہ رکھنے والے ہونے چاہیے ، پولنگ ایجنٹس اتخابی گائیڈ بک جو ۱۸ صفحات پر مشتمل ہے ایک مربتہ پھر پڑھ لیں کاغذ قلم، کچھ نقد رقم ایمرجنسی لائٹس ، کھانے پینے کے لیے مناسب غذا کا انتظام کریں۔ اور مکمل ہوشیاری کے ساتھ انتخابی عمل کی نگرانی کریں مشکوک شاخت کے افراد اور قابل اعتراض وجعلی بیلٹ پیپر ، بیلٹ بکس اور عملہ (آفیسرز سمیت مختلف پارٹیوں کے پولنگ ایجنٹس)کی ہر حرکت پر نظر رکھیں۔ وقت سے پہلے پہنچے اور بالکل آخر میں نکلے ایک لمحے کے لیے غافل نہ ہو۔
امیدواران مرد حضرات وخواتین کو پولنگ اسٹیشن پر لانے کے لیے آج سے گاڑیوں کا انتظام کریں تاکہ بروقت رائے دہندہ گان کو لایا جاسکے ، فاصلے اور موسم کو مد نظر رکھ کر فیول اور گاڑیوں کا مناسب انتظام ضروری ہے۔ خواتین کو لانے کے لیے اور ان کو ووٹ ڈالنے پر راغب کرنے کے لیے محارم اپنی خواتین کو متحرک کریں۔
عوام کو چاہیے کہ وہ اس انتخابات کو سنجیدگی سے لے اور اس کو اہم کام سمجھ کر اولین وقت میں جان کر اپنا ووٹ پول کریں۔ اس کو غیر ضروری مت سمجھیں کہ اس کے ذریعے سے آپ کے حکمران کا تعین ہوتا ہے اور ان کے مثبت اور غلط فیصلے پوری قوم کو بھگتنا پڑتے ہے لہذا آج رات سے اپنے شناختی کارڈ ز کو ساتھ رکھیں اور ووٹ کے لیے تیار رہیں اور وہ افراد جو مزدوری کے لیے قریبی شہروں کی طرف گئے ہیں وہ اس قومی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے اپنے مقام پر پہنچیں تاکہ آپ کا ووٹ ضایع نہ ہو۔۔۔
دو ماہ کی محنت اور الیکشن کا دن
Facebook Comments