تحریر : مفتی محمد عمران اسلام آباد
حدیث میں جو آتا ہے الائمہ من قریش۔کہ خلیفہ قریش میں سے ہوگا، اس میں علمائے دین کے دو آراء ہیں اول کہ خلیفہ بننے کے لیے شرط ہےکہ وہ قریش خاندان سے ہو ۔ دوسری رائے یہ ہے کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خبر دی ہے، کہ قریش خاندان میںسیادت وسرداری کے صفات وخصال زیادہ ہیں اور ان کو تجربہ بھی حاصل ہے، اور قوم ان پر بنسبت اوروں کے زیادہ مطمئن ہے لہذا آئندہ خلیفہ قریش میں سے ہوگا۔
اس دوسری رائے کومتاخرین میں سے بڑی تعداد نے ترجیح دی ہے، اور بندہ کے استاد محترم شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کا میلان بھی اسی طرف ہے، بندہ کا ذاتی رجحان بھی اس مؤخر رائے کی طرف ہے۔ یہ امر مشاہد ہے کہ ہر دور میں ایک قوم، جماعت ، یا خاندان نمایاں خوبیوں کا مالک ہوتا ہے، اور ان میں قیادت ، سیادت ، امامت ومقتدائیت کے صفات اتم درجہ میں پائی جاتی ہیں، لوگ ان پر اعتماد کرتے ہیں اور ان کو چنتے ہیں۔ حاجی خلیفہ صاحب رحمہ اللہ کے اولاد کو بھی اللہ نے عبقریت نصیب فرمائی ہے، حاجی خلیفہ صاحب کے گھر میں مفکر اسلام حضرت مفتی محمود رحمہ اللہ پیدا ہوتے ہیں ان کی بے مثال ذہانت لیاقت اور فطانت اور سیاسی صلاحیت نے اقوام سے اپنا لوہا منوایا ہے۔ ان کے بعد ان کے جانشین قائد جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمٰن صاحب کی سیاسی تدبر ، نکتہ سنجی اور مؤثریت کی دنیا معترف ہے۔ انہی خصال کی جھلک ہم ان کی اولاد میں دیکھ رہے ہیںگو ابھی والد کا سورج نصف النہار پر ہے جس
سے ان کی تابانی تا ہنوز اس طرح عیاں نہیں لیکن مرور ایام کے ساتھ اس میں لمع بڑھتی جار ہی ہے۔ آج مغربی تہذیب کے مقابلے میں جس طرح مولانا فضل الرحمٰن سیسہ پھلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہے اسی طرح ان کے فرزند بھی ٹانک حلقہ این اے 37 میںسیکولر اور لبرل جماعت کے امیدواروں کے خلاف میدان عمل میں کھڑے ہے۔ مولانا اسعد محمود کو اللہ نے شرافت طبعی ، حلم وبردباری ، علم وتقوی کی صفات سے نوازا ہے چنانچہ ان کی پھیلی ہوئی شہرت وعزت اور بڑھتی ہوئی ساگھ سےحلقہ میں حریف جماعتوں کے امید وار بے چینی اور سراسیمگی کی کیفیت میں مبتلاء ہیں ان کی اس بے یقینی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔ کہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے سر جوڑ کر کٹھ جوڑ کرکے اس بطل حریت کے خلاف اتحاد کرلیا تحریک انصاف نے پی پی کو راضی کرلیا کہ مولانا اسعد محمود کا مقابلہ ہم اکیلے اکیلے نہیں کرسکتے مل کر مقابلہ کرینگے۔ چنانچہ فیصل کنڈی، تحریک انصاف کے حبیب کنڈی کے حق میں دستبردار ہوگئے ہے۔ لیکن قوم جان چکی ہے کہ تبدیلی کے نعرے میں کیا حقیقت ہے اس کے پیچھے کیا عزائم مخفی ہیں یہ نعرہ نظریہ پاکستان سے آئین پاکستان سے کتنا ہم آہنگ ہے، اس لیے اب کے بار قوم کا فیصلہ پاکستان کے حق میں ہوگا اسلام کے حق میں ہوگا۔ ہماری دعا ہے کہ رب کریم حق وصداقت کی اس آواز کو کامیاب کریں۔