علامہ راشد خالد سومرو بمقابلہ بلاول بھٹو زرداری

تحریر : غلام نبی کوئٹہ
پاکستان میں کئی حلقوں پر بڑے مقابلے ہونے جا رہے ہیں۔ ان حلقوں میں سے ایک حلقہ این اے 200 لاڑکانہ ہے۔ یہ وہ حلقہ ہے جہاں سے شہید ذولفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر صاحبہ ناقابل شکست رہی ہیں۔ اس حلقے سے بھٹو خاندان کے خلاف صرف الیکشن لڑنا کسی کرامت سے کم نہیں۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہید اس حلقے سے بے نظیر بھٹو شہید کے خلاف نہ صرف کینڈیڈیٹ رہے بلکہ ہزاروں ووٹ لے کر اپنی حیثیت کو منوا چکے ہیں۔اس ملک میں علماء کرام نے بڑے بڑے سیاسی لیڈروں، زمینداروں، وڈیروں اور جاگیرداروں کا غرور خاک میں ملایا یے۔ ذولفقار علی بھٹو کو ڈیرہ اسماعیل خان سے مفتی محمود رحمۃ اللہ شکست دے چکے ہیں۔ ولی خان کو مفتی حسن جان صاحب شہید رحمۃ اللہ ہرا چکے ہیں۔ محمود خان اچکزئی کو فقیر
منش مولوی نور محمد کوئٹہ سے اور مولاناعبدالغنی صاحب چمن سے ناک آوٹ کر چکے ہیں۔بلوچستان کے بلوچ سرداروں کے سامنے اگر بے سروسامانی کی حالت میں کوئی کھڑا ہوا
ہے تو وہ یہ ہی علماء ہیں۔ جنہوں نے ہزارہا مشکلات جھیل کر Status quo کو توڑا ہے۔ نواب ایاز جو پشتون بیلٹ میں ایک بڑا نواب اور لینڈ لارڈ کہلاتا ہے مسجد اور مدرسے کے
مولویوں سے بارہا شکست کھا چکا ہے۔آپ تاریخ کا کچھ مطالعہ کریں، جمعیت علماء اسلام کے ایم این ایز کی اکثریت آپ کو lower class سے ملے گی۔ اور ملک کی اپر کلاس کا مقابلہ انہیں غرباء نے کیا ہے۔۔ ایک مرتبہ پھر این اے 200 لاڑکانہ پر ایک جاندار مقابلہ ہونے جا رہا ہے۔۔ ایک طرف اربوں روپے مالیت کے اثاثہ جات رکھنے والا، دنیا کے مختلف ممالک میں جائیداد کا مالک، ملک پر چار مرتبہ حکمرانی کرنے والے گھرانے کا چشم و چراغ، مغربیت ماحول کا تربیت یافتہ، آکسفورڈ یونیورسٹی کا تعلیم یافتہ، اردو زبان سے نابلد، مشرقی روایات سے ناواقف، اسلامی تہذیب سے کوسوں دور، لبرل
سوچ کا حامل، مغربی دنیا کے مفادات کا محافظ بلاول بھٹو زرداری ہے۔ جسے تمام وڈیروں اور سرداروں کی حمایت حاصل یے۔۔ جبکہ دوسری طرف مد مقابل ایک مولوی کا بیٹا۔ مدرسہ کا پڑھا ہوا، غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والا، مشرقی تہذیب کا علمبردار، اسلامی ثقافت و روایات کا امین، غریبوں کا ساتھی، کسانوں اور ہاریوں کا غم خوار، سندھی کلچر کا پاسبان، لاڑکانہ کی
عوام کا حقیقی نمائندہ علامہ راشد محمود سومرو ہے۔ یہاں مقابلہ پیپلز پارٹی اور جمعیت کا نہیں ہے بلکہ مقابلہ سرمائے اور غربت کا ہے۔ ایلیٹ کلاس اور غرباء کا ہے۔ ایک طرف الیکٹیبل دوسری طرف بے سروسامان۔ سٹیٹس کو کو توڑنا ہے تو لاڑکانہ کی عوام راشد سومرو کا ساتھ دیں اور حقیقی تبدیلی لائیں۔ تاریخ کو بدلنے کا وقت ہے۔ لاڑکانہ کی عوام کا امتحان ہے۔
تمام سوشل، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا بھی فرض بنتا یے حقیقت کو واضح کرے
اور غیر جانبدار کوریج دے۔ اگر یکساں کوریج دی جائے تو امید کی جا سکتی ہے کہ
نتائج ماضی سے مختلف ہوں گے

Facebook Comments