قائد جمعیت علمائے اسلام کا پیغام عید

آج ہم عید کی خوشیاں منا رہے ہیں لیکن دنیا میں شام عراق افغانستان میں ہمارے بھائیوں کے سروں پہ خیمہ تک نہیں پہننے کے لیے کپڑے نہیں کھانے کے لیے خوراک نہیں ان کی لاشیں گر رہی ہیں ان کے جسم گولیوں سے چھلنی ہو رہے ہیں۔برما کے مسلمان جانوروں کی طرح ذبح ہو رہے ہیں ان کے اعضاء کاٹ کر انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہےفلسطین میں بارود کی بارشیں ہیں گھر منہدم آنگن خونم خون ہے۔کشمیر میں چنگیزیت دندنا رہی ہے وہاں کے مسلمان قید وبند میں زندگی کاٹ رہے ہیں۔اگر عالمی جبر کی وجہ سے ہم ان مسلمانوں کی مدد سے بے بس ہیں تو اتنا تو ہم کرسکتے ہیں کہ ان کے لیے اللہ کے سامنے روئیں کیوں کہ وہ بھی ہمارے مسلمان بھائی ہیں۔ہمیں اپنے ارد گرد ان بھائیوں کو بھی دیکھنا چاہیے جن کے پاس عید منانے کے لیے کچھ نہیں پہلا حق ان کا ہے اس کے لیے اللہ نے صدقہ فطر مقرر کیا ہے ہمیں چاہیے کہ زکوۃ اور نفلی صدقات سے ان کی مدد کرکے ہم ان کو اپنی خوشیوں میں شریک کرسکیں۔آج اگر یہاں کچھ امن ہے تو اس پر ہمیں رب کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ امن رب کا بڑا انعام ہے اور شکر یہ میں ہم اپنے اعمال کو درست کریں۔ کفران نعمت سے بچنا چاہیے کہ اللہ ہم سے یہ امن چھین نہ لے لہذا آج جو مشکلات ہم پر آئی ہیں اس میں ہمارے اعمال کا بھی حصہ ہے کہ رب کا فرمان ہے ظھرالفساد فی البر والبحربماکسبت ایدی الناس
اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ نوجوانوں کو سیدھا راستہ دکھائیں اگر وہ غلط راہ پر گامزن رہےتو ہمارا مستقبل تباہ ہے اللہ ہم سے امن اور معاش چھین لے گا۔اللہ تعالی ہم سب کے روزے تراویح اور نوافل عبادات قبول فرمائیں اور بار بار یہ سعادتیں نصیب ہو۔
تمام عالم اسلام کو عید مبارک

Facebook Comments