ووٹ کتاب کا

تحریر خالد شریف
تقریبا سبھی حلقوں میں ایم ایم اے کے امیدواروں کا اعلان ہو چکا ہے ایک دو دنوں تک حتمی فہرست بھی آجائے گی… ٹکٹس کے لئے مختلف امیدواروں اور انکے ہمدردوں میں رسہ کشی جاری ہےاور اپنے پسندیدہ امیدوار کے لئے لابنگ بھی کی جارہی ہے….جن جن حلقوں میں یہ پوزیشن ہے حوصلہ افزا ہے کہ جماعت اس حلقے میں مضبوط ہے تبھی رسہ کشی ہے یہ صورتحال نہ ہوتی تو علماء یؤثرون علی انفسہم کی سنت کو زندہ کرتے اب بھی کچھ حلقوں میں ایثار کی تو کچھ میں سابق بالخیرات پر عمل کی کوشش ہورہی ہے
بہر حال دونوں ماجور قرار پائیں گے…البتہ حتمی فہرست کے بعد پھر یکسو ہو کرکتاب کے نشان کی کامیابی کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے
امیدواروں کے انتخاب میں شاید ہی لالچ یا مفادات کومد نظر رکھا جاتا ہو کہ جن کے بل بوتے پر ساری جنگ لڑنی ہے ہوش وحواس کے ہوتے ہوئے کیونکر کمزور امیدوار میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے باوجود کمزور فیصلے کا امکان باقی رہتا ہے پر اس کمزوری کو کارکن اپنی محنت سے کور بھی کرسکتا ہے اپنے پیغام، منشور اور ماضی کی کارکردگی کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے…
ان سب کے ساتھ ساتھ امیدوار کی اپنی انفرادی صلاحیتوں کا بھی بڑا عمل دخل ہوتا ہے اسی لئے جن کے ماتھے پر پانچ سال سلوٹیں رہتی ہیں وہاں بھی اب مسکان آجاتی ہے بے تکلفی سے امیدوار کا ہاتھ ووٹر کے کندھے پر آپڑتا ہے اس کے علاوہ بہت سے لطیفے بھی اس بابت مشہور ہیں جن سے وقتی طور فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور امیدوار وہ تمام گر استعمال کرتے بھی ہیں
تاہم نظریہ سے وابستہ کارکن کے لئے یہ سب ثانوی حیثیت رکھتی ہیں اسے اپنے کاز پر نظر رکھ کر اس سارے عمل کا حصہ بننا پڑتا ہے اسے معلوم ہوتا ہے کہ میرا امیدوار کامیابی کے اگلے ہی دن اپنے گھر میں مجھ سے ہاتھ ملانا گوارا نہیں کرے گا پر اسے اس رویے کو خاطر میں نہیں لانا چاہئے یہ چونکہ اکثر کامیاب امیدواروں کا حال ہوتا ہے تبھی امیدوار کے انتخاب میں کارکن کو اپنی دلچسپی کم اور اسکی کامیابی میں دلچسپی زیادہ ہونی چاہئے کہ دراصل اس امیدوار نے قومی اسمبلی پہنچ کر اسلام اور ملک کے حق میں ہاتھ یا آواز بلند کرنی ہے بس اسی ہاتھ یا آواز بلند کرنے والے کو ہم نے خود بھی ووٹ دینا ہے اور عوام سے بھی لے کر دینا ہے
یاد رکھیں جسے بھی ووٹ دینا ہے اس نے اسلام اور ملک کے حق میں اگر آواز بلند کی ہے تو ووٹ دینے والے کا بھی اس میں حق ہوگا اور اگر اس نے اس کے برخلاف آواز بلند کی تو ووٹ دینے والا بھی اتنا ہی مجرم ہوگا
اسی لئے ابھی سے فیصلہ کرلیں کہ ووٹ کتاب کا

Facebook Comments