تحریر : مفتی خالد شریف اسلام آباد
متحدہ مجلس کا پہلا قومی ورکرز کنوشن کارکنوں کی
شرکت ، قائدین کی کی تقاریر ، مستقبل کے لائحہ عمل اور آپس کے اتحاد واتفاق کے مظاہرے کے حوالے سے کامیاب رہا جس پر دینی جماعتوں کے سبھی بہی خواہ مبارکباد کے مستحق ہیں اس کنونشن کی خاص باتوں میں سب سے اہم متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان صاحب کا یہ اعلان ہے کہ ایم ایم اے تیرہ مئی 2018 کو مینار پاکستان میں پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑاجلسہ کریے گی
قومی ورکرز کنونشن میں قریبا سبھی قائدین کی تقاریر پر سنجیدگی غالب مگر خطیبانہ جوش وجذبے کی جھلک اور سامعین کے جذبات کو نشیب وفراز کے ترازو میں باہم اعتدال میں رکھے ہوئے تھی
مذہبی جماعتوں کی بھی عجیب زندگی ہے اتحاد نہ ہو تو باہمی اختلافات اور مسلکی تعصبات کا گھسا پٹا الزام لگایا جاتا ہے دراں حالانکہ یہ الزام کسی صورت قابل اعتناء نہیں اسلامی نظریاتی کونسل کے قیام کو تین سے زائد عشرے گذرنے کے باوجود یہ الزام سوائے مذہب بیزاری کے کچھ نہیں یہ مذہب بیزار تب بدلتے ہیں جب مذہبی جماعتیں اتحاد کرتی ہیں تب آوازیں آتی ہیں کہ یہ دیکھو مولوی اب اسلام آباد کی محبت میں اکھٹے ہوگئے انکو اسلام سے زیادہ اسلام آباد سے محبت ہے ..اس کے جواب میں بہت سی دلیلیں دی جاسکتی ہیں اور دی گئی ہیں لیکن اعتراض کرنے والوں کو کبھی وہ جواب سمجھ میں نہ آئے تاہم جناب سراج الحق نے قومی ورکرز کنونشن کا لوہارانہ جواب دیا کہ اسلام آباد کسی کو جہیز میں نہیں ملا یہ ہم سب کا ہے
فرقہ واریت مذہبی جماعتوں پر ایک اورالزام ہے لیکن ایم ایم اے کا قیام اور تمام دینی جماعتوں کا اتحاد اس کا مسکت اور عملی جواب ہے اس تلخ حقیقت کے اعتراف کے ساتھ کہ جو قوتیں فرقہ واریت کی نرسریاں ہیں ان کو کبھی کٹہرے میں نہیں کھڑا کیا جا سکے گا
قومی ورکرز کنونشن میں قائدین کا اعتماد اپنی صلاحیتوں پر فخر قابل تحسین تھا اور یہ اعتماد و فخر کیوں نہ کہ دینی قائدین کی جمہوریت ، اور اسلام کے ساتھ کمٹمنٹ پر کوئی انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی اخلاقی اور مالی کرپشن کا کوئی داغ نہیں اور وژن کے اعتبار سے وسیع وژن رکھتے ہیں
قومی ورکرز کنونشن میں جناب سراج الحق کا ایم ایم اے دور حکومت میں اپنی وزارت خزانہ کے کارہائے نمایاں اور مولانا فضل الرحمان صاحب کا سٹینڈنگ کمیٹی خارجہ امور کمیٹی کے دوران عالمی قوتوں کو دلائل کی بنیاد پر اپنے موقف کے ہمنوا بنانے ، چائنہ کو سی پیک کے حوالے سے آمادہ کرنے اور سابق جنرل پرویز مشرف کے سامنے یہ دعوی کرنا کہ حکومت میرے حوالے کردو اور چھ ماہ میں عالمی برادری کو اپنے طرز حکومت سے مطمئن نہ کرنے کی صورت میں استعفی دینے کا اعلان ایسی باتیں ہیں جن پر غور وفکر کرنا ہر پاکستانی پر لازم ہے
جیسے ابتدا میں عرض کیا گیا کہ تیرہ مئی کو لاہور میں بہت بڑے جلسے کا اعلان کیا گیا قومی ورکرز کنونشن کی عملی کامیابی کا ثبوت تیرہ مئی کے جلسے کی کامیابی سے مشروط ہے اگر ایم ایم اے کے ورکرز اس جلسے میں عوام کو لانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ قومی ورکرز کنونشن کی کامیابی پر مہر ثبت کردے گا
تیرہ مئی کا انتظار ہے اور امید ہے ان شاء اللہ ایم ایم اے کا کارکن تاریخ ساز جلسہ کرکے قائدین کے اعتماد پر پورا اتریں گے
ایم ایم اے کا قومی ورکرز کنونشن اور مینار پاکستان کا جلسہ
Facebook Comments