منظور پشتین سے دس سال پہلے

تحریر: محمد عمران اسلام آباد
ہم جس دور میں جی رہے ہیں یہ عالم اسلام کے شکست وریخت اور مغلوبیت کا دور ہے ، موجودہ دور میں مسلم ممالک پر یکے بعد دیگرے حملہ ہورہے ہیں۔

سوء قسمت سے مسلم بلاد میں کرپٹ اور ضمیر فروش حکمران طبقہ بر سراقتدار ہے، عالمی قوتیں پہلے ان حکمرانوں سے ایسے اقدامات کرواتی ہیں جس کے بعد ان ممالک میں عوام اور حکمران طبقے میں نفرت اور لڑائیاں شروع ہوجاتی ہیں اور ملک معاشی سیاسی وعسکری کمزوری کا شکار ہوجاتا ہے اور یوں ان قوتوں کو ان ممالک پر حملہ کرنے یا ان پر بالواسطہ اپنا تسلط مستحکم کرنے کا موقعہ مل جاتا ہے۔
چنانچہ پاکستان کو بھی نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں بجبر شامل کیا گیا اور ملکی افواج سے اپنوں کا خون کرایا گیا ، جس سے ملک میں بد دلی کی فضاء پیدا ہوئی لڑائی شروع ہوگئی اور ملک معاشی سیاسی اور عسکری لحاظ سے کمزور سے کمزور تر بنتا گیا۔
ان عالمی عیاروں نے پھر اپنوں کو اپنے حلیفوں سے جو کمک بہم پہنچائی وہ بھی کسی پر مخفی نہیں ہے ، ملک کو ایک طرف بھارت دوسری طرف افغانستان کی جانب سے گھیرے میں رکھا اور اس پر مستزاد جس طرح امریکا چائنا کو تبت کے حوالے پریشان رکھتا ہے اسی طرح ملک میں ناراض بلوچ کے ذریعے بھی دبائے رکھا ۔
اب جب ملک چائنا کے ساتھ تجارتی معاہدات کرچکا ہے تو پتہ نہیں اس ملک میں مزید کن کن عنوانوں سے انتشار کی فضاء قائم کی جائے گی؟
حال ہی میں مظلوم پختون جمع ہوئے ہیں اور ایک چوبیس سالہ نوجوان منظور پختون ان کو لیڈ کرہا ہے ، اللہ کریں کہ اس ملک میں صدر مشرف کی غلط پالیسی کی وجہ سے جو بد تر حالات پیدا ہوئے تھے وہ ختم ہو اور ملک کے تمام ادارے آئین کے مطابق چلے، اور ملک مزید کسی انتشار کا شکار نہ ہو۔
منظور بھائی کی اس آواز کو بعض حضرات یہ رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ ملک میں اس ظلم کے خلاف کوئی نہیں بولتا تھا،

یہ تاثر غلط بلکہ قطعا غلط ہے

اس ملک میں مختلف طبقات کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام اول روز سے اس جنگ کے خلاف رہی ہے اور اس جماعت نے ہر فورم پر قانونی آواز بلند کی ہے، پختون کیا دنیا کے کسی کونے میں کسی انسان پر ظلم ہوتا رہا ہے جمیعت علماء اس کے خلاف بولی ہے اور خوب توانا آواز میں بولی ہے ، لیکن مولانا فضل الرحمن اور جمعیت علماء کی اس توانا آواز کو لوگ ہائی لائٹ اس لیے نہیں کرتے ہیں کہ یہ وہ جماعت ہے جو سمندر پار نیلی آنکھوں والوں کی ہر حرکت پر نظر رکھتی ہے اگر یہاں اپنے ظلم کرتے تو ان کو صدائے حق سناتی ہے لیکن نیلی آنکھوں والوں کی شہہ پر ملک کے خلاف کبھی نہیں جاسکتی ہے۔
جمعیت علماء ملک میں قانون کی سیاست اور عالمی چال بازیوں سے واقف جماعت ہے ان ہاتھوں کبھی غلط استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے اور اسی وجہ سے سنجیدہ طبقہ ان پر بھر پور اعتماد بھی کرتا ہے۔

آئیں ہم نے جو یہ دعوی کیا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے بلکہ قطعا غلط ہے اس پر آج سے ٹھیک نو دس سال پہلے کی توانا آواز کو سنتے ہیں:

Facebook Comments