جمعیۃ طلباء کا یوتھ کنونشن ۔۔۔ ترقی جواں پروگرام

تحریر : محمد سفیان بہاولپور
جمعیۃطلباءاسلام خیبرپختونخواہ“ کے زیرِاہتمام ”پیغامِ اسلام یوتھ کنونشن پشاور“ کا کامیاب و کامران انعقاد صوبہ بھر میں ”نوجوانانِ جمعیۃ“ کی تحریک اور فعالیت کا منہ بولتا ثبوت ہے، نوجوان (Youth) کسی بھی ملک، ادارہ اور جماعت کا سرمایہ ہوتے ہیں، نونہالان سے نوجوانان اور پھر معمارانِ ملک و ملت اور جماعت و تنظیم تک کا ایک سفر بےانتہا جدوجہد، انتھک کاوش اور شبانہ روز دوڑ دھوپ کا مرکب ہوتا ہے جو یقیناً کسی انقلاب اور تبدیلی کا غماز بھی ہوتا ہے، لہٰذا نوجوان کسی بھی جماعت اور ادارہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اب یہ ادارہ، جماعت اور نظم پر منحصر ہے کہ وہ اپنی یوتھ کو استعمال میں لاکر اور مستقبل میں قائدانہ صلاحیتوں کے ارتقاء کیلئے کس طرح کا تربیتی نظم، ماحول اور موقع فراہم کرتے ہیں، معلوم ہوا کسی بھی جماعت کیلئے نظم، ماحول اور تنظیم سے بڑھ کر اسکا نظریہ، منہج اور نوجوان ہوتے ہیں جو باہمی اجتماعیت اور یکجائیت سے اپنی جماعت کیلئے نظم، ماحول اور تنظیم تشکیل دیتے ہیں۔پاکستان میں دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرح ”جمعیۃعلماء“ کا بھی اپنا یوتھ تنظیمی نیٹ ورک ہے جسے ”جمعیۃطلباءاسلام“ سے موسوم کیا گیا ہے، اسکا ماٹو ”ملا مسٹر میں امتیاز کا خاتمہ، دینی و عصری علوم کا امتزاج، نسل نو کی تربیت اور قائدانہ صلاحیتوں کا ارتقاء“ ہے، جو حضرت شیخ الہندؒ کے خطبہ علی گڑھ کے عین مطابق ہے.مالٹا کی اسیری سے رہائی پانے کے بعد آپؒ علی گڑھ تشریف لائے اور درد دل کے ساتھ خطبہ دیتے ہوئے نوجوانوں کو امت کا غمخوار، امید و آس کا محور قرار دیا.اسی طرح مولانا مفتی محمودؒ فرمایا کرتے تھے ”میری تمام تر ہمدردیاں، توقعات اور امیدیں جمعیۃطلباءاسلام کے ساتھ وابستہ ہیں کیونکہ اس کا مقصد دونوں طبقات کے نوجوانوں کو ساتھ ملا کر اسلامی انقلاب کے لئے جدوجہد کرنا ہے۔“پیغامِ اسلام یوتھ کنونشن پشاور میں قائدجمعیۃ مولانا فضل الرحمان کا ”جمعیۃطلباء“ کے نوجوانوں سے مربیانہ خطاب یقیناً اپنی مثال آپ تھا، آپ نے اپنی یوتھ پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا “جمعیۃطلباء کے آج کے اجتماع سے ہمیں جمعیۃطلباءاسلام کا وہ منظر یاد آتا ہے جب جمعیۃ طلباء کی قیادت مولانا عبدالحکیم اکبری کیا کرتے تھے، آج کچھ لوگوں نے دعوٰی کیا کہ ہم نوجوانوں کی جماعت ہیں لیکن آج کا یہ منظر کچھ اور کہہ رہا ہے اور آج کے اس منظر کے تیور کچھ اور بتا رہے ہیں، جمعیۃطلباء کے نوجوان ببانگ دہل کہہ رہے ہیں کہ ہم مغرب کی فحاش اور عریاں تہذیب کے ساتھی نہیں ہیں، ہم فحاشی و عریانی سے نفرت کرتے ہیں، ہم اسلام کی باشرافت تہذیب کے دعوے دار ہیں اور ہم اسلامی تہذیب و تمدن اور ثقافت پر فخر کناں ہیں۔”حضرت شیخ الہندؒ کا پیرانہ سالی میں علی گڑھ جاکر نسل نو کو درد دل کےساتھ اپنا پیغام پہنچانا، مولانا مفتی محمودؒ کا اپنی یوتھ سے اظہارِ محبت کرنا اور قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمان کا آج اپنی جمعیۃطلباء پر فخر کرنا یقیناً نونہالان، نوجوانان اور معمارانِ ملت سے امید و آس اور لگاؤ کا اظہار ہے، قائدین کا اپنی یوتھ سے اظہارِ تفاخر دراصل جمعیۃطلباء کے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ہے جس سے نوجوانانِ جمعیۃ کو جہاں اپنے مشن، کاز اور نصب العین پر اعتماد و اعتقاد کو جلا ملے گی وہاں تازہ دم ہمتوں کو طاقت، حوصلوں کو جوانی، استقامت کو دوام اور عزم کو پختگی ملے گی۔ہم سمجھتے ہیں جمعیۃطلباء کے زیرِاہتمام یوتھ کنونشن کا انعقاد قیادت اور کارکنان کے مابین قربت، رابطہ باضابطہ کا مظہر ہے جو یقیناً جاری رہنا چاہئے اور اسطرح کے اجتماعات کا انعقاد وقتاً فوقتاً ہوتا رہے گا تو قیادت اور ورکرز کے مابین براہ راست تعلق، رابطہ اور واسطہ برقرار رہے گا۔آخر میں ہم قائد طلباء قاری عدنان خان اور برادرم مولانا طیب اکبری ایڈووکیٹ اور ان کی مستعد ٹیم کو کامیاب و کامران یوتھ کنونشن کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ”جمعیۃطلباءاسلام“ کو منظم، فعال اور صوبہ بھر کی سب سے بڑی یوتھ تنظیم کے طورپر مزید متحرک کیا جائے گا۔

Facebook Comments