پاکستان کی امریکی بلاک سے علیحدگی

تحریر : مفتی محمد عمران
ٹرمپ اتنا غصہ میں کیوں ہے؟ اس کی بنیادی دو وجہات ہیں :
اول افغانستان میں فریڈم فائٹر حریت پسند افغان سے شکست۔
دوم پاکستان کا امریکی بلاک سے علیحدگی اور پاک چائنہ اور ایشیائی ممالک کے ساتھ اقتصادی وسیاسی سفر کا آغاز۔
چنانچہ اگر پاکستان امریکا کے ساتھ افغان جنگ میں تعاون نہ کرے اور امریکا کو محفوظ راستہ فراہم نہ کرے تو اس شکست کی وجہ سے عالمی دنیا میں اس کی ساگھ جو متاثر ہوگی اس سے امریکا بڑا خائف ہے اسے برداشت نہیں کر پا رہا ہے۔دوسری طرف چائنا جو پہلے سے اقتصادی ترقی کی وجہ سے عالمی سپر پاور بننے کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے ایسے میں جب پاکستان ان کو مختصر راستہ عالمی منڈیوں کی طرف دے رہا ہے تو اس سے امریکا کے ایوانوں میں اضطراب کا پایا جانا عین منطقی نتیجہ ہے۔خیر جو بھی ہو پاکستان کو ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا اور چائنہ کی مشاورت سے آگے بڑھنا ہوگا۔ پوری قوم نے متحد ہوکر اس صورتحال میں حکومت اور فوج کا ساتھ دینا ہوگا۔ اگر امریکا مزید امداد روکتا ہے تو روکے کہ اب ہم جس منزل کی طرف چلے ہیں اس میں قوم کو متوقع یہ فوائد ان شاء اللہ ملتے رہیں گے۔
سی پیک کے فوائد

✦ چین مشرق وسطی کی منڈیوں تک اپنا تجارتی سامان بحیرہ جنوبی چین کے طویل راستے سے ہوتے ہوئے 12000 بارہ ہزار کلو میٹر کی مسافت طے کرکے بھیجتا تھا۔ اب پاک چائنہ اکنامک کوریڈور کی وجہ سے یہ فاصلہ 3000 تین ہزار کلو میٹر رہ جائے گا۔ جس کی وجہ سے چائنہ کو بیس ارب ڈالر بچت صرف تیل کی در
آمد میں ہوگی اور پاکستان کو تیل کی راہداری کی مد میں
5 ارب ڈالر یعنی پانچ کھرب روپے سالانہ ملیں گے۔
✦چین سے یورپ تک سمندری سفر 42 دن کا ہے سی پیک کی وجہ سے 10 دن کا رہ جائے گا۔ وقت ، وسائل اور اخراجات کی کمی کی وجہ سے تجارت خوب منفعت بخش ہوگی۔ اسی وجہ سے روس اور ایران سمیت کئی وسط ایشیائی ممالک اور متعدد یورپی ممالک اس کا حصہ بنیں گے۔
✦ 20 ارب ڈالر کے ان منصوبوں سے پاکستان کو 8300 میگاواٹ بجلی میسر ہوگی ۔
✦ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ،مواصلاتی انفرا سٹرکچر اور غذائی تحفظ سمیت متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانے کے منصوبے عمل میں آئیں گے ۔
✦ چینی کمپنیوں کی 46 ارب ڈالر کی اقتصادی سرمایہ کاری کے علاوہ 12 ارب ڈالر کا سستا ترین قرضہ جو 20 سال کی مدت میں آسان شرائط پر واپس کیا جائے گا۔
✦ متوقع طور پر روس کے ساتھ بھی اقتصادی معاہدے ہونگے کیونکہ ایشیا اور افریقہ دنیا کی بڑی منڈیوں میں سے ہیں جس کے لیے روس کے پاس دو راستے ہیں اول ایران کی چاہ بہار دوسری گوادر مگر چاہ بہار کی گہرائی محض 11 میٹر ہے جو وسیع تر تجارت کے لیے استعمال نہیں ہوسکتی اس لیے روس بھی اس منصوبے کا حصہ بنےگا نیز دیگر وسط ایشیائی ریاستیں بھی اس کا جلد یا بدیر اس کا حصہ بنیں گی۔
✦متوقع اندازے کے مطابق روزانہ 80000 اسی ہزار ٹرک چین ، روس اور سنٹرل ایشیا کے ممالک سے گوادر کی طرف آمد ورفت کرینگے جس سے پاکستان کو صرف ٹول ٹیکس کی مد میں 20 سے 25 ارب کی بچت ہوگی۔
✦ اکنامک کوریڈور کے قریب بہت بڑے انرجی زون بنیں گے کئی صنعتی اور تجارتی مراکز قائم ہونگے جس سے پاکستانیوں کو روز گار ملے گا۔
✦گوادر پورٹ کے مکمل ہونے پر پاکستان کو تقریبا 10 ارب ڈالر کا سالانہ ریونیو حاصل ہوگا۔ اور لاکھوں پاکستانیوں کو روزگار ملےگا۔
✦ اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان پوری دنیا کے تیل گیس اور ایگریکلچرل، صنعتی ومعدنی پیداوار اور منڈیوں کے درمیان ایک پل بن جائے گا اور یوں اقوام عالم اس مرکزیت کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے کوشاں اور سیاسی بہتر تعلقات بنانے کے خواہاں ہونگے۔
لہذا حکمت ، ہمت ، محنت، سے اب مستحکم پاکستان بنے گا

Facebook Comments