تحریر : مفتی خالد شریف
سیاستدانوں کی فائلیں تیار کرنے والے کوئی عام لوگ نہیں ہوتے۔ کسی بھی ملک میں پائی جانے والی یہ مخلوق اپنے ملک کے سیاستدانوں کوطویل طویل عرصہ انڈر آبزرویشن رکھتی ہے انکی کمزوریاں نوٹ کرتی ہے، مالی اور اخلاقی معاملات کو دیکھتی ہے اور پھر جب یہ سیاستدان کبھی فرمانبرادری سے انکار کریں تو بہت پیار سے وہ فائل پیش کردی جاتی ہے اور اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہیں رہتی.کم وبیش ایک ہی ساخت، ایک ہی منشور اور ایک ہی اخلاق وکردار رکھنے والی سیاسی جماعتوں میں اکھاڑ پچھاڑ میں بنیادی کردارانہی فائلوں کا ہوتا ہے وگرنہ راتوں رات جماعتیں تخلیق کرنے کا رواج پاکستان کے علاوہ شاید ہی کسی اور ملک میں ہو …یہ فائلیں ہر سیاستدان کا پیچھا کرتی ہیں تبھی پاکستان کے چند ہی سیاستدان یہ دل گردہ رکھتے ہیں جو فائل تیار کرنے والے کو پیغام بھجوا سکیں کہ بھاڑ میں جائیں تمھاری فائلیں۔۔۔۔۔۔۔
فائلوں کے گرد گھومتی اس سیاست نے وطن عزیز کو تباہی کے دہانے پہنچا دیا ہے یہاں تک کہ انہی فائلوں نے بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کو کٹھرے میں لا کھڑا کر دیا ہے۔ ایک آدھ بار مہلت مل گئی لیکن خطرہ ابھی ٹلا نہیں ۔منی لانڈرنگ میں کی جانے والی بے احتیاطی سے پیدا خطرات ابھی ٹلے نہیں۔ بہر کیف فائلیں مرتب کرنے کا موقع دینے والوں ، فائلیں بنانے والوں کے ساتھ ساتھ قوم پر بھی بہت ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کم سے کم اب اتنے شعور کا مظاہرہ تو کرے کہ ایسے عناصر کو پہچانیں اورانہیں اس سطح تک پہنچنے ہی نہ دیں جہاں وہ ملک وقوم کو بدنام کرنے ، کھوکھلا کرنے اور کمزور کرنے کی پوزیشن میں ہو ں..دور نہ جائیں ماضی قریب میں ایسے درجنوں میگا کرپشن کیس سامنے آئے ہیں کہ باسانی ملک وقوم کے بہی خواہوں اور بدخواہوں کو پہچانا جاسکتا ہے …
این آر او سے لے کر آفشور کمپنیوں ، بنک سے لئے گئے اربوں قرضے اور پھر انکی معافی سے لے کر دبئی میں غیر قانونی اربوں روپے کی پراپرٹی ،اورخیبرپختونخوامیں بلین ٹری سونامی سکینڈل ایک ایسے ملک کے باشندوں کے کارنامے ہیں جہاں غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے ، ماحولیاتی آلودگی، صاف پانی کی عدم دستیابی ، صحت کے وسائل ناپید اور بنیادی ضروریات زندگی سے محرومی ہی محرومی ہے … اب جہاں یہ مذکورہ عناصر ایسی صورتحال کے ذمے دار ہیں وہاں بحیثیت قوم ہم بھی اس کے ذمے دار ہیں ..ماضی کی اس غفلت کے نتائج توہم بھگت رہے ہیں مگر اس کی تلافی یوں بھی ممکن ہے کہ قوم کو انتخابات کی صورت میں ایک بار پھر موقع مل رہا ہے جس میں وہ اپنے لئے اچھے برے حکمرانوں کا انتخاب کریں گے ۔اب ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم میں شعور اجاگر کیا جائے اور انہیں انکے نفع ونقصان کی بابت بتایا جائے۔
جمعیت علماء اسلام اسی معاشرےاور ماحول میں مصروف عمل ہے …اور اس کے جہد مسلسل کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی کی وطن عزیز کی … مختلف ادوار میں اہم مناصب پر اسکی قیادت فائز رہی ہے لیکن الحمد للہ اس حوالے سے جے یو آئی کی قیادت کا ریکارڈ صاف شفاف ہے اور اس کا اظہار مختلف فورمز پر ہوتا رہا ہے .. عوام کو بھی اس جانب متوجہ کرنے کی ضرورت یے تاکہ انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر کے پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست کی طرف قدم بڑھایا جاسکے۔
فائلوں کی سیاست
Facebook Comments