نقش حیات اورمولاناابوالکلام آزادکامطالعہ

تحریر : غلام نبی
اگر آپ کو جمعیت علماء اسلام کی سیاست کو سمجھنے میں مشکل پیش آتی ہے، آپ کو جمعیت علماء اسلام کا انداز سیاست پیچیدہ لگتا ہے۔ اگر آپ کو مولانا فضل الرحمن صاحب کی شخصیت و کردار اور افکار و نظریات سمجھنے میں دشواری ہے تو آپ ان مشکلات کو حل کرنے کے لیے صرف دو کتابوں کا مطالعہ کریں۔ ایک مولانا حسین احمد مدنی رحمتہ اللہ کی سوانح ” نقش حیات” اور دوسری آغا شورش کاشمیری رحمتہ اللہ کی کتاب “مولانا ابوالکلام آزاد”،،۔ ان دو کتابوں کو اگر آپ نے پڑھا نہیں اور پڑھ کر اچھی طرح ہضم نہ کیا تو آپ کو مولانا فضل الرحمن کی سیاست کی سمجھ نہیں آئے گی۔ آپ کو مولانا کا مقام سمجھ نہیں آئے گا۔ آپ کو مولانا کا قد کاٹھ کا اندازہ نہیں ہو گا۔۔

اگر آپ نے سیاست شریعہ کو حقیقی طور پر سمجھنا ہے تو آپ ان دونوں کتابوں کا مطالعہ کریں۔ صرف زندہ باد اور مردہ باد کہنے سے تحریکیں نہیں چلتی۔ تحریکوں کے لیے کردار و گفتار کا غازی بننا پڑتا ہے۔ جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں کے لیے عمومی جبکہ عہدیداروں کے لیے خصوصی مشورہ ہے کہ وہ خدارا ان کتابوں کا مطالعہ کریں۔
بلااستیاب مطالعہ کریں۔ جزیات تک پڑھیں۔۔ سیاست کے میدان میں ہمارے انسپائریشن کا یک بڑا ذریعہ مولانا حسین احمد مدنی اور مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی ہے۔ جمعیت کے کارکن اکثر و بیشتر ان حضرات کے نام سنتے اور بولتے ہیں۔ لیکن بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ ان حضرات کے نظریات و افکار سے بڑی حد تک نا بلد ہیں۔۔ ان حضرات کا انداز سیاست، طریقہ گفتار، بصیرت و حکمت، دور اندیشی اور صبر و تحمل کا کما حقہ اندازہ ان کتابوں کے مطالعہ سے ہو جاتا یے۔ یہ کتابیں آئینہ ہیں۔ اس آئینہ سے جب تک آپ نے پردہ نہیں ہٹایا تب تک آپ جمعیت علماء اسلام اور مولانا فضل الرحمن کے مقام و مرتبہ کو نہیں پہچان سکو گے۔۔ ان دو کتابوں کے پڑھنے کے بعد آپ کو سارے سیاست دان بانجھ نظر آئیں گے۔ اکثر کی سیاست بازیچہ اطفال ہو گی۔۔ اپنی قیادت کی سیادت کا اندازہ آپ کو بآسانی ہو جائے گا۔ موجودہ وقت میں ہمارے کارکنوں کو تربیت کی اشد ضرورت ہے۔۔ مطالعہ کا فقدان ہے۔ کچھ با ہمت افراد آگے آئیں اور ان کتابوں کا خلاصہ چھوٹے کتابچوں کی شکل میں شائع کریں۔ اس کا اہتمام کریں۔۔ اختصار کا دور ہے۔اس طرح پڑھنے میں آسانی ہو گی۔ آخری میں پھر التماس ہے کہ اپنے اکابر کو پڑھیں، ان کی جدوجہد کا مطالعہ کریں، ان کے طریقہ کار پر چلیں، ان کی لائف سے سبق حاصل کریں۔ اپنی سیاست کا محور و مرکز ان کی زات و افکار کو بنائیں۔۔ تاکہ آپ ان کے حقیقی جانشین بن جائیں۔ صرف نعرے لگانا کافی نہیں

Facebook Comments