جمعیت علماء اسلام دینی ذہن رکھنے والے لوگوں کی ایک قدیم اور مؤثر سیاسی جماعت ہے

جمعیت علماء اسلام
تحریر :مولانا محمد فیاض خان سواتی
پاکستان میں سیاسی کام کرنے کے لئے فی الحال جمہوری راستہ کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے ، گو یہ اسلام کا اصل منشاء تو نہیں لیکن ایک اضطراری راستہ ضرور ہے ، ماضی میں جن لوگوں نے بھی اس کے علاوہ کوئی اور راستہ اختیار کرنے کی کوشش کی ان کا انجام سب کے سامنے ہی ہے ،
” عیاں را چہ بیاں ”
اسی مجبوری کی بناء پر “جمعیت علماء اسلام ” دینی ذہن رکھنے والے لوگوں کی ایک قدیم اور مؤثر سیاسی جماعت ہے ، اسے اپنے قیام سے لے کر تا ہنوز پاکستان کے جمہور علماء کرام کی ہمیشہ تائید و نصرت حاصل رہی ہے ، پارلیمینٹ میں بھی اس کا کرداد روز روشن کی طرح نمایاں ہے ، اسے مسلسل ایسے قائدین اور راہنماء میسر آتے رہے ہیں جو وقت کی نبض پر مضبوط گرفت پر قادر تھے ، اور اپنی خدا داد صلاحیتوں اور بصیرتوں کی بناء پر وہ ملک عزیز پاکستان میں قیام پاکستان کے مقاصد اور اس کی بقاء کی جنگ مسلسل لڑتے چلے آ رہے ہیں ، اس وقت بھی قائد جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمٰن کی شخصیت اس میدان میں اہلیان پاکستان کے لئے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے ، جن کی سیاسی بصیرت کا اعتراف اپنوں اور بیگانوں سب ہی کو ہے ، وذالک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء ۔
ایں سعادت بزور بازو نیست تانہ بخشد خدائے بخشندہ
ان کے اسی عزم و استقلال کی بناء پر خلوص والے لوگ انہیں اپنی خلوت و جلوت میں دعاؤں سے بھی نوازتے رہتے ہیں ، جبکہ مخالفین کا تو مشن ہی مخالفت کرنا اور صحیح لوگوں کے راستہ میں رکاوٹ ڈالنا ہوتا ہے ، اس لئے کارکنان جمعیۃ کو ان کی بالکل پرواہ نہیں کرنی چاہئیے ، چاہے کوئی ہو ، یہ وقتی آندھیاں اور طوفان چلتے ہی رہتے ہیں جبکہ قافلے ہمیشہ اپنے نشان منزل کی طرف سبک رفتاری سے رواں دواں رہتے ہیں ، جمعیۃ بھی اسی عزم سے آگے بڑھ رہی ہے ، اپنی نمایاں اور ہمہ جہت کارکردگیوں کی بناء پر اب اس کے راستہ میں ملکی اور بین الاقوامی سازشیں تیزی سے حائل ہو رہی ہیں ، جن سے چوکنا رہنا بہت ہی ضروری ہے ، ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ آئندہ الیکشن میں ان ہی سازشوں کے ذریعہ جمعیۃ کو یا تو پارلیمینٹ سے باہر رکھا جائے گا یا کم از کم ان کے مقابلہ میں ایسی صورت حال بنادی جائے گی ، جس سے ان کے کم سے کم لوگ پارلیمنیٹ کا حصہ بن سکیں ، اور پھر غیر مؤثر رہیں ، ایسی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کا وقت قریب آچکا ہے ، چنانچہ الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر خصوصاً قائدین جمعیۃ پر الزام تراشیوں اور بہتان طرازیوں کا بازار دن بدن تیز تر ہوتا چلا جا رہا ہے ، اس کا مقصد بھی صرف یہی ہے کہ سادہ لوح عوام کے دلوں میں علماء کرام کی نفرت بھر دی جائے تاکہ وہ ان سے بدظن ہو جائیں اور ان کو ووٹ دینے کے لئے کسی صورت بھی آمادہ نہ ہو پائیں ، ایسے مواقع پر جذبات میں آئے بغیر مثبت انداز اور سنجیدگی سے عوام الناس کی ذہن سازی بے حد ضروری ہے ، اخلاق سے ہٹ کر بہتان تراشیوں کے جوابات دینے سے کہیں بہتر ہے کہ کچھ لوگوں کو مقاصد کی طرف توجہ دلائی جائے اور ان کو جمعیۃ کا ممبر بنا کر جماعت کو مضبوط تر کیا جائے ، ہر ہر کارکن اگر کم از کم ایک ایک ایسے شخص کو بھی محنت کرکے جماعت میں لا سکے تو آئندہ الیکشن میں ووٹ گزشتہ الیکشن سے ڈبل ہو سکتا ہے ، لیکن اس کے لئے پہلے ہمت مرداں ہوگی تو پھر ہی مدد خدا بھی شامل حال ہوگی ، ان شاء اللہ تعالٰی ۔
جماعتی احباب کو اس سلسلہ میں اپنی پوری توانائیاں صرف کرنی چاہئییں ، ہماری دعا ہے کہ مولٰی کریم ہم سب کو اس نیک مشن میں سرخرو فرمائے ، آمین ۔

Facebook Comments