میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب

انتخابات میں جس جرنیل نے پختونخوا اور بلوچستان میں ہلڑ بازی کی، اس سمیت پوری اسٹیبلشمنٹ نے دیکھ لیا کہ ہمارے کارکنان کے حوصلے بلند ہیں، بدترین دھاندلی کے خلاف پورے ملک میں ملین مارچ کئے اور اس میں عوام نے جس طرح اپنی موجودگی کا احساس دلایا یہ بدترین انتخابات کے خلاف ریفرنڈم تھا، ہمارا آج بھی مؤقف واضح کہ ملک میں شفاف انتخابات کروائے جائیں تاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالا جاسکے۔موجودہ پارلیمان کے پاس اتنا مضبوط مینڈیٹ نہیں ہے اس میں اتنی بڑی آئینی ترامیم کی جائیں، پارلیمان کی از سر نوتشکیل کے لیے شفاف انتخابات ضروری ہیں، تاکہ اتفاق رائے کے ساتھ اور اصلی مینڈیٹ کے ساتھ قانون سازی کی جائے۔ موجودہ ترامیم میں سیاسی مفادات زیادہ نظر آئے، ہم اتفاق رائے کے ساتھ ملکی مفاد میں ترامیم کے حق میں ہیں۔مولانا فضل الرحمان

۔