پشاور:
اکابرین علماء کرام کی جمعیت علماءاسلام خیبرپختونخوا کے صوبائی سیکرٹریٹ میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
تفصیلات کے مطابق آج اکابرشیوخ کا ایک وفد جسمیں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے جید علمائے کرام اکابر شیوخ جسمیں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے جید اساتذہ حضرت مولانا عبدالحلیم صاحب ( دیرباباجی) ،حضرت مولانا مغفور اللہ صاحب ، مولانا محمد ادریس (سابق ایم پی اے )، مفتی غلام الرحمان (مہتمم جامعہ عثمانیہ)، مولاناپیرعزیز الرحمان ہزاروی (مہتمم جامعہ زکریااسلام آباد) ، مولانا حسین احمد صاحب جمعیت علماءاسلام خیبرپختونخوا کےصوبائی سیکرٹریٹ پشاور تشریف لائے اور قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم سے ملاقات کی ۔
اکابر علماء کرام نے دارلعلوم حقانیہ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بعض نامناسب پوسٹوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے کو روکنے کی درخواست کی ۔
اس موقع پر قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کا اسلوبِ کلام ہمیشہ شائستہ ، باوقار اور دلائل پر مبنی رہا ہے ، اس حوالے سے صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان اپنے کارکنوں کو نامناسب بیان دینے سے روک چکے ہیں ،
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے اکابر علماء کرام کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ وہ آپ کے احساسات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،اور یہی جمعیت علماء اسلام کا طرہ امتیاز ہے اور اس کے کارکن اختلافات کے باوجود اپنے رویوں میں شائستگی اور خوش اخلاقی پر یقین رکھتے ہیں ۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے اکابر کی درخواست پر جماعتی اراکین اور کارکنان کو ایک بارپھر سختی سے تلقین کی ہے کہ وہ اپنی جماعت کا دفاع کرتے وقت شائستگی اور وقار کادامن تھامے رکھیں ، بالخصوص جب کوئی عالم دین یا ان کے پیروکار جمعیت علماء اسلام کے خلاف ناشائستہ رویہ اختیار کریں تب بھی جماعت کا دفاع کرتے ہوئے آداب ، وقار اور شائستگی سے جواب دیں ۔
اس موقع پراکابر علماء کرام نے جمعیت علماء اسلام پاکستان کی دینی و ملی خدمات کو سراہا اور قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم کو خصوصی دعاؤں سے سرفراز فرمایا ۔
ہم نے عزم کر رکھا ہے کہ اس غلامی کے خلاف جنگ لڑیں گے، میدان عمل میں آکر جنگ لڑیں گے ، عوام میں جا کر لڑیں گے، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر لڑیں گے اور ملک کو اس غلامی سے نجات دلائیں گے، ہم پر یا توعالمی قوتیں حکومت کر رہی ہیں یا پھر اسٹیبلشمنٹ حکومت کر رہی ہے، یہ نظام ہمیں قبول نہیں ہے، ہماری پوزیشن اس حوالے سے واضح ہے، اس لیے ہمارا پیغام ہر سطح پر چلا جانا چاہیے۔ ہمیں سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا ہمارا ملک اب کہاں کھڑا ہے، اس ملک کو حاصل کرنے میں اسٹیبلشمنٹ اور بیورو کریسی کا کوئی کردار نہیں، آج بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ کہاں ہے اور عوام کہاں ہے،ہماری عوامی نمائندگی پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے بڑی جدو جہد کے ساتھ عوام کو ووٹ کا حق ملا، عوام کو بڑی جدو جہد کے بعد پارلیمانی جمہوری نظام ملا، قائد اعظم کا پاکستان کہاں ہے آج ؟ یہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی،ہم نے اپنی جمہوریت کو بیچا، ہم نے اپنے ہاتھوں سے آقا بنائے، ہم اپنی مرضی سے قانون بھی نہیں بناسکتے ، دیوارکے پیچھے جو قوتیں ہمیں کنٹرول کرتی ہیں فیصلے وہ کریں اور منہ ہمارا کالا ہو، پاکستان کا ہر فرد تین لاکھ کا مقروض ہے ہم نے قوم کو ہجوم بنا کر رکھ دیا، ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا آج ہم سیکولر ریاست بن چکے ہیں، 1973 سے اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک سفارش پر عمل نہیں ہوا ، کیسے ہم اسلامی ملک ہیں؟ ہم دیوالیہ پن سے بچنے کیلئے بھیک مانگ رہے ہیں اور آئی ایم ایف کی قسط پرجشن منایا جارہا ہے، انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دو مئی کو کراچی اور نو مئی کو پشاور میں ملین مارچ ہوگا، اگر ہمارا راستہ کسی نے روکا یا کوشش کی تو پھر وہ خود ہی مصیبت کو دعوت دے گا۔مولانا فضل الرحمان
اب عوام براہ راست اسمبلیاں کریں گے، بلوچستان اسمبلی ہو یا پارلیمنٹ ہو ، اسمبلیوں میں آج یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں، یہ اسٹیبلشمنٹ اور جرنیلوں کے نمائندے ہیں،مجرم کو مجرم کہنا پڑے گا مجرم کو بے نقاب کرنا پڑے گا اور انشاءاللہ العزیز ہم نے جو بات کر رہے ہیں وہ ڈنکے کی چوٹ پر کر رہے ہیں، ہم نے یہ بات مصلحتوں کا شکار ہو کر نہیں کی ہے۔مولانا فضل الرحمان
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کا جیو نیوز کے صحافی شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ خصوصی گفتگو 27 مارچ 2024
ہم نے عوام کی طرف جانے کا فیصلہ کیا ہے،عوام کو متحد کر کے اعتماد میں لیں گے، ملک بھر میں بھرپور عوامی اجتماعات کا انعقاد کریں گے اور ان اجتماعات کا عنوان عوام اسمبلی ہوگا
قائد جمعیتہ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا اسلام آباد میں احتجاجی اجلاس سے خطاب 22 فروری 2024