پشاور…. قائدجمعیت مولانافضل الرحمن نے کہا ہے کاروباری طبقات کے تعاون سے ہی اسلامی تحریکوں کو جلا بخشتا ہے،عالمی اجتماع ملک میں امن اور یکجہتی کے فروغ کا زریعہ اور مظلوم طبقات کی آواز ثابت ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علما ء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پشاور کلب میں ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس سے مولانا عبدالغفور حیدری، اکرم خان درانی، مولانا گل نصیب خان، مولانا فضل علی، مولانا شجا ع الملک، حاجی شمس الرحمان شمسی ،حاجی غلام علی، عبدالجلیل جان ، مفتی کفایت اللہ، مولانا خیر البشر، حاجی اسحاق زاہد، مولانا رفیع اللہ قاسمی، مولانا عین الدین شاکراور صوبہ بھر کے تاجر برادری ، ارکان اسمبلی، عمائدین اور مختلف شعبہ ہا ئے زندگی سے تعلق رکھنے والے شخصیات نے شرکت کی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ علماء نے ہمیشہ جبر وظلم اور استبدار کے خلاف اہم رول ادا کرکے آزادی کی تحریکوں میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے اور آج بھی علماء کرام کی بدولت مغربی ایجنڈے اور عالمی عزائم کے خلاف قوم جمعیت علماء اسلام کے پلٹ فارم پر جدوجہد کررہی ہے، انھوں نے کہا کہ عالمی اجتماع میں تاجر برادری کی مالی وجانی شرکت سے اسلام اور ملک کے خلاف ناپاک عزائم خاک میں ملادینگے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب