سکھر میں علماء کنونشن سے قائد جمعیت کا خطاب ہزاروں علماء کرام کی شرکت صد سالہ اجتماع کی تیاریوں میں مزید تیزی

سکھرمیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا علماء کنوینشن سے خطاب
جےیوآئی کے صد سالہ اجتماع کو کامیاب بنانے کے لیےکارکنان کام کررہے ہیں ، مولانا فضل الرحمان
جمعیت نے سب کی نظروں کے سامنے سو سال پورے کیے ہیں ،
ہمارے اکابریں نے جو محنتیں دی ہیں قربانیاں دی ہیں ان کا ہم پر قرض اور فرض ہے ، مولانا فضل الرحمان
ہمارے پاس اللہ کا دین ہے اور ہماری زبانوں پر کلمہ ہے تو یہ اکابریں کی وجہ سے ہے ، مولانافضل الرحمان
جے یو آئی کسی فرقے یا مسلط کی بنیاد پر وجود میں نہیں آئی ، مولانا فضل الرحمان
خلافت سے وہ شخص وابستہ نہیں ہوسکتا جو عبادات نہیں کرتا
حکمران بن کر بھی آپ کا حکم نہیں چل سکتا اللہ کا حکم چلانا ہوگا
حصول اقتدار طاقت کے ذریعے نہیں جمہوریت کے ذریعے مل سکتا ہے ، مولانا فضل الرحمان
غیر مسلح جدوجہد کے ذریعے تبدیلی لانے کی بھی تحریکیں چلی ہیں ،
اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ سے اسلامی نظام نہیں آتا تو وہ لکھ کر دیں کہ اسلحہ اٹھانے سے اسلامی نظام آجا ئے گا
جے یو آئی کسی فرقے یا مسلط کی بنیاد پر وجود میں نہیں آئی ، مولانا فضل الرحمان
تمام فرقے درگاہیں اس کی تشخیص میں موجود تھیں
ہمارے اکابرین نے سب سے پہلی بات جو اٹھائی وہ برصغیر کی آزادی ہے….. مولانا فضل الرحمان
امامت اور خلافت کا تصور قرآن سے لیا گیا ہے ، مولانا فضل الرحمان
حضرت ابراہیم نے اللہ سے جو سب سے پہلی دعا مانگی امن تھی ،
سکھر: خلافت سے وہ شخص وابستہ نہیں ہوسکتا جو عبادات نہیں کرتا…. مولانا فضل الرحمان
حکمران بن کر بھی آپ کا حکم نہیں چل سکتا اللہ کا حکم چلانا ہوگا…
اللہ اور رسول جب فیصلہ دے تو اس میں پھر کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا……مولانا فضل الرحمان
دفاعی لحاظ سےپاکستان بڑی طاقت اور قوت ہے
علمائے کرام اپنی ذمہ داریوں کوسمجھیں ،
سیاست میں آئیں گے لوگ آپ کے پاس آئیں گے.
مسائل کے حل کے لیے کام کرنا بھی علمائے کرام کی ذمہ داری ہے
آئین میں ترمیم یا قانون کے مقام پر پہنچنا بھی علمائے کرام کا حق ہے
ہمیں پتہ ہے کون سی قوتیں ہیں جو جے یو آئی کو اسمبلیوں میں پہنچنے سے روکتی ہیں
ہمارے یہاں دو طرح کی حکومتیں ہو تی ہیں
ایک حکومت آئین کے ماتحت اور اور ایک ماورائے آئین حکومت ہو تی ہے
سندھ کے بلدیاتی اداروں میں جے یو آئی کے امیدواروں کی تعداد پانچچ سو سے زائد ہے جو اچھی تعداد ہے
شکارپورکا ضمنی الیکشن میں بھی جیت جے یو آئی کی ہوئی ہے
وقت آنے والا ہے کہ سندھ کے عوام جے یو آئی کو متبادل سمجھے گا
سندھ میں مدارس کے خلاف حرکتیں بند نہیں ہوئی ہیں
مدارس کو مشکوک قرار دیئے جانے کے باوجود دہشت گردی میں ان کے لوگ پکڑے جا تے ہیں
ہم نے سروں پر پگڑیاں سجانے کے لیے نہیں سر نہ جھکانے کے لیے سجائی ہیں.