اسمبلیوں میں علماء کا کردار نہ ہوتا تو آج ملک کاآئین و قانون ہندوستان کی طرح سیکولرہوتا.مولانا فضل الرحمان

کراچی:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسمبلیوں میں علماء کا کردار نہ ہوتا تو آج ملک کاآئین و قانون ہندوستان کی طرح سیکولرہوتا ہمارے ووٹ کے پیچھے ایک نظریہ جبکہ مخالفین کے عزائم کچھ اور ہوتے ہیں.فاٹا کا ایشو بہت اہم ہے اس پر قبائل کو اعتماد لیکر فیصلہ کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو جمعیت علماءاسلام سندھ کے تحت جامعہ مصباح العلوم محمودیہ ضلع شرقی میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ، وفاقی وزیر اکرم خان درانی،مولانا امجد خان ، مولانا راشد محمود سومرو ، حافظ عبدالقیوم نعمانی،محمد اسلم غوری، قاری محمد عثمان، محمد سمیع سواتی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمن کا کہاکہ علماء اور جماعتی ذمہ داران کو کو حجروں سے نکل معاشرے میں اپنا کردار اداکرنا ہوگا ۔توہین رسالت قانون پر حملہ کیا گیا لیکن 24 گھنٹے میں پارلیمنٹ سے قانون توہین رسالت کو من وعن بحال کیا گیا۔ اس غلطی یا حملے کی پارلیمنٹ میں سب سے پہلے ہم ہی نے نشاندہی کی ۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے عدالت میں جاکر اپنا کردار ادا کیا جبکہ ہمارے کچھ دوستوں کو دھرنے سے بھی کامیابی ملی جو مشترکہ کاز کی بنیاد پر تھا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تعصبات اور نفرتوں کے فروغ کے بغیر بھی اختلاف کیا جاسکتا ہے ، پارلیمنٹ میں طویل عرصے سے قانون سازی جمود کا شکار ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشنما نعروں سے اپنی نئی نسلوں کو بچانا ہے دینی مدارس ملک کی نظریاتی چھاؤنیاں ہیں دینی مدارس کے خلاف نفرت آمیز مہم قابل مذمت ہے ۔