کوئٹہ۔
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری وڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری اورملک سکندرخان ایڈوکیٹ نے کہاہے بیت المقدس کواسرائیل کادارالحکومت تسلیم کرناخطرناک اقدام ہے ،انہوں نے میڈیارپورٹوں پرانتہائی گری تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ امریکی انتظامیہ بیت المقدس کواسرائیل کادارالحکومت تسلیم کرنے اوراپناسفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کاارادہ رکھتی ہے،یروشلم کواسرائیل کادارالحکومت تسیم کرنے کے نتائج خطرناک ہوں گے،ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعیت کے سینئررہنماحافظ خلیل احمدسارنگزئی کی جانب سے استقبالیہ اورسابق وزیرمولانامحمدسرورندیم کی جانب سے عشائیہ کے موقع پررہنماؤں سے گفتگوکرتے ہوئے کیااس موقع پرحاجی عبدالواحدصدیقی، صوبائی ترجمان سیدجانان آغا،حافظ محمدابراہیم لہڑی،سردارنجیب سنجرانی، میرعبدالطیف محمدحسنی،میرمحمدیونس زہری،مفتی اکرام اللہ بخاری،حاجی قاسم خان خلجی،حاجی عبداللہ خلجی،عزیزاحمدسارنگزئی،ڈاکٹرخلیل الرحمن کاکڑ،محمدہاشم کاکڑ،مولوی نصیب اللہ ودیگربھی موجودتھے،انہوں نے کہاکہ اس اقدام کی طرف بڑھنابین الاقوامی قراردادوں کی مخالفت ہوگاجن میں بیت المقدس پرفلیسطینی قوم کے تاریخی حقوق کوباورکرایاگیاانہوں نے کہاکہ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کودارالحکومت تسلیم کرنے کاعندیہ دیناجانبداری ہوگی اس اقدام کے انتہائی خطرناک اثرات ہوں گے اوریہ فلیسطنی اسرائیلی تنازع کومزیدپیچیدہ بنادے گااوردنیابھرکے مسلمانوں کے جذبات کومشتعل کردے گاامریکی انتظامیہ کوبھی اس اقدام کے انتہائی منفی نتائج پرغورکرناچاہیے،انہوں نے کہاکہ سعودی عرب اورترکی کی جانب سے اس اقدام کی مخالفت خوش آئندہے اوآئی سی اورنیااسلامی فوجی اتحادبھی اس حوالے سے کرداراداکریں پاکستان کے حکمران بھی آوازاٹھائیں انہوں نے کہاکہ نظام مصطفی کے نفاذ کے سوا پاکستان کے مسائل کا کسی کے پاس حل نہیں مذہبی جماعتوں کا ووٹ بینک اکٹھا کریں گے متحدہ مجلس عمل کی بحالی قوم کی خواہش ہے، جسے پورا کریں گے ہم انتخابات کی تیاری میں ہیں نفرت کی سیاست کو مسترد کردیں گے مصنوعی قیادت کا کوئی مستقبل نہیں سیاست کل وقتی ہوتی ہے، جز وقتی نہیں اور نہ ہی جے یوآئی کسی خاص ایشو کی پیدا وار ہے کابرین جمعیت نے ہمیشہ دانشمندی اور مفکرانہ سوچ ے ساتھ مسلمانوں کو متحدکیاانہوں نے واضح کیا کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے جس کے بغیر ہم مسلمان نہیں کہلا سکتے تحریک ختم نبوت میں جے یو آئی نے کلید ی اور قائدانہ کردار ادا کیامولانامفتی محمودؒ نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردینے کی قرارداد پارلیمنٹ سے منظور کروائی۔انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں جمعیت علما ء اسلام بھر پور حصہ لے گی جس کے لئے کارکن تیاری کرلیں اور رابطہ عوام مہم تیز کریں ، ووٹرز کا اندراج کروائیں۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب