ٹانک :
ملکی استحکام کے لئے مقررہ وقت پر الیکشن کا انعقاد ضروری ہے وقت سے پہلے انتخابات کرانا اور اسمبلیوں کو تحلیل کرنا ملکی مفاد میں نہیں اسمبلیوں کو مدت پوری کرنی چاہئیے تاکہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہو
ان خیالات کا اظہارقائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے اپنے دورہ ٹانک کے موقع پر ضلع کونسل ٹانک میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا .
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ ملک میں انتخابات اپنے وقت پر ہوں انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے مسائل ہیں کیونکہ اس کے لئے آئینی ترمیم کا لاناجبکہ سینٹ میں مطلوبہ تعداد کا پورا ہونا ضروری ہے آ ئینی ترمیم کی منظوری کے لئے سینیٹ میں مطلوبہ تعداد کو پورا کرنے کے لئے کوشیش جاری ہیں ایم ایم اے کی بحالی کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے میں شامل تمام جماعتیں متفق ہیں اور اس کے لئے کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جو تمام معاملات کو دیکھ رہی ہے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں علماء کے کردار سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا ہے امت مسلمہ کو در پیش خطرات سے نمٹنے کے لئے اپنی تمام صلا حتیں برو ئے کار لانا ہونگی ہمیں اسلامی نظا م کیلئے جدو جہد ہر فورم پر کر نا ہوگی محرا ب ممبر کو دین کی سر بلندی اور پارلیمنٹ میں دینی قو ت کوبڑھا نے کے لئے استعمال کر نا ہوگا انہوں نے کہا کہ قوم پر ستی کے نعرے پاکستان میں عرو ج پر ہیں قومیت کے نا م پر لو گو ں کو دھو کہ اور اشتعال دلا یا جا رہا ہے ہم نے ہمیشہ قو م پر ستی کی مخالفت کی اور اسلام کی سرپر ستی کی لو گو ں کو دعوت دی .
جمعیت علماءاسلام پارلیمانی قوت نہ ہو تی تو اسلامی قوانین آئین پاکستان میں غیر اسلامی ہو چکے ہو تے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماءاسلام کی جہدوجہد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے بعض بیرونی ایجنڈہ پر کام کرنے والے یہ نہیں چاہتے کہ پاکستان میں مذہبی جماعتیں مستحکم ہوں اور وہ مختلف قسم کے حربے استعمال کر رہے ہیں لیکن اللہ کے فضل وکرم سے وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو نگے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب