اسلام آباد:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے گذشتہ روز پشاور اور آج کوئٹہ میں ہونے والے حادثات پر دلی دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہاہے کہ ایسا محسوس ہو تا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کی لہر ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے ان حالا ت میں قوم میں اتحاد وحدت کی اشد ضرورت ہے اس حوالے پاکستان کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کر نا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمن نے ان واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کے خاندان سے دلی تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں کی صحت یابی کی دعابھی کی ہے
مولانا کا مزید کہنا تھاکہ امن اس وقت کی اہم ضرورت ہے پاکستان جس نازک موڑ پر کھڑا ہے اس نازک موڑ پر دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ امن واتحاد سے کیا جا سکتا ہے انہوں نے تمام پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن کے لیئے اپنا کردار ادا کریں اور کسی ایسی سازش کو کامیاب نہ ہو نے دیں جو ہمارے ملک میں بد امنی کا ذریعہ بنے اور ملک پاکستان کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ کا باعث بنے انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی واستحکام کے لیئے ہم سب کو ایک ہونا ہوگا۔
بد امنی کےخاتمہ سے ہی ملک ترقی کے راستے پر گامزن ہو سکتا ہے۔انہوںنے گذشتہ روز مصر کی مسجد میں ہونے والے سانحہ پر بھی دلی دکھ کا اظہار کیا اورکہا ہےکہ یہ ایک بر بریت کی ایک بہت بڑی علامت ہے کہ دشمن پوری دنیا میں مسلمانوں کو نشانہ بنا رہا ہے انہوں نے اس واقعہ پر مصر کی حکومت سے بھی اظہار افسوس کیا اور کہا کہ پاکستانی قوم اس واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں کے غم برابر شریک ہے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب