مردان:
جمعیت علماءاسلام مردان کے زیر اہتمام علماءکنونشن سے خطاب کرتے ہوئےقائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسمبلی میں ایک جیب کترے نے ختم نبوت سے متعلق قانون میں نقب لگائی لیکن ہم نے حکومت سے رابطہ کرکے اسے ناکام بنایا۔ مردان میں جلسہ عام سےخطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری اسمبلی میں ایک جیب کترا آیا جس نے ختم نبوت سے متعلق قانون میں نقب لگائی لیکن وہ پکڑا گیا، ہم نے نواز شریف سے رابطہ کرکے اس سازش کو ناکام بنایا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی خوشحالی کا منصوبہ ہے اس لیے پاکستان کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے، عالمی قوتیں داخلی طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، ہمیں اختلافات کے باوجود پاکستان کا سوچنا ہوگا، جمعیت علماءاسلام اس قابل ہے کہ قوم کی نمائندگی کرسکے، جمعیت علماءاسلام نے پر امن انداز میں آئین کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا۔ ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار کون ہے، ہمارے اداروں نے قربانیاں دیں، امن کی خواہش سب کی ہے، مجھ پر اور میرے گھر پر حملے ہوئے لیکن ہم نے پاکستان کا ساتھ دیااگرہم ملکی سلامتی کی خاطرایک پیج پر نہ آتے تو تنہا فوج کامیاب نہ ہوتی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر علمائے کرام نہ ہوتے آج پاکستان کا حال لیبیا اور عراق جیسا ہوتا لیکن علما اور دینی مدارس کی قدر نہیں کی گئی، آج بھی دینی مدارس اور علمائے کرام نشانے پر ہیں، روس کے خلاف 14 سالہ جنگ نے جہادی کلچر پیدا کیا لیکن پھر امریکا اور عالمی قوتوں کا نظریہ بدل گیا۔ اب عالمی قوتیں چاہتی ہیں نوجوان ریاست کے مقابلے میں کھڑے ہوں۔پیسوں پر بکنے والوں کو ہم جانتے ہیں، آج کے علما نظریاتی ہیں، وہ پیسے حکومت کے منہ پر ماریں گے، تمام دینی قوتیں متفق ہیں کہ پیسے مسجد اور علما کے لیے زہر قاتل ہیں
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔