جمعیت علماءاسلام ملکی اور بین الاقومی سیاست میں اہم کردار کی حامل جماعت ہے ہم نے ہر دور امتحانات کا سامنا کیا ہے مجھ سمیت کئی علماء کرام پر خود کش حملے کئے گئے مگر ہم دہشت گردی کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے۔مولانا فضل الرحمن کا علماء کانفرنس سے بنوں میں خطاب

بنوں
قائدجمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جمعیت علماءاسلام ملکی اور بین الاقومی سیاست میں اہم کردار کی حامل جماعت ہے اگر وفاق میں ہماری حکومت نہیں آئی تو ہمارے بغیر کوئی حکومت چل بھی نہیں سکی نہ ہی بن سکتی ہے ہم نے اسمبلی کے اندر اور باہر ہر محاذ پر اپنے منشور کے مطابق یکساں موقف پیش کیا ہے مگر ہاں انداز بیاں مختلف ہوتا ہے ہم نے ہر دور امتحانات کا سامنا کیا ہے اب ہم پر الزام ہے کہ حکومت کے خلاف ہمارا رویہ نرم ہے لیکن ہم سنجیدگی کے ساتھ چل رہے ہوتے ہیں اور جمہوریت کی بساط کو قائم رکھنا چاہتے ہیں ہم مانتے ہیں کہ ملک میں امن و امان کے قیام کیلئے فوج نے قربانیاں دی ہیں لیکن اگر جمعیت علماء اسلام کا تعاون شامل نہ ہوتا تو کبھی امن قائم نہیں ہونا تھایہی وجہ ہے کہ مجھ سمیت کئی علماء کرام پر خود کش حملے کئے گئے جس میں کئی علماء شہید بھی ہو چکے ہیں
مگر ہم دہشت گردی کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے میوہ خیل ہائوس بنوں میں علماء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر وفاقی وزیر اکرم خان درانی ،سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ممبر صوبائی اسمبلی اعظم خان درانی ،ضلع ناظم عرفان درانی ،اقوام بنوں کے جرگہ رہنما ملک یوسف اللہ خان،زاہد خان درانی،قاری محمدعبداللہ ،حاجی محمدنیاز خان،سابق ایم پی اے سید حامد شاہ اور دیگر پارٹی عہدیدار اور بنوں کے جید علماء کرام موجود تھے۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ملک کی سیاست میں جمعیت علماءاسلام نہ ہو تی تو آج ملک میں حرام پر پابندی نہ ہو تی ہم نے ملک میں حرام غذاء پر پابندی کیلئے کردار ادا کیا ہے اسی طرح پرویز مشرف کے دور میں پنجاب اسمبلی میں حقوق نسواں بل کی مخالفت کی اور مذکورہ بل کو پاس نہیں کرنے دیا اور ابھی بھی اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں حالانکہ اس وقت پنجاب اسمبلی ہماری اکثریت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کو جان بوجھ کر ایشو بنایا جا رہا ہے حالانکہ ہم فاٹا اصلاحات کے خلاف نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا قبائلیوں کا ہے اس لئے وہاں ہونے والے تمام فیصلوں میں قبائلیوں کی رائے کو شامل کیا جائے۔
مولانا فضل رحمان نے کہا کہا کہ اسلحہ کلچر کا خاتمہ کر نا ہو گا بعض لوگوں نے ووٹ کی بجائے اسلحہ کو اسمبلیوں تک پہنچنے کا ذریعہ بنا یا ہے مگر یہ واضح کر نا چاہتا ہوں کہ اسلحہ کلچر کو فروغ دینے سے کے بعد امریکہ اس بہانے آپریشن کا مطالبہ کر ے گاکہ یہاں پر دہشت گردآباد ہیں ہمارے ساتھ ملک دشمن عناصر کی اسلئے جنگ جاری ہے کہ ہم دینی مدارس ،اسلام اور مساجد کو محفوظ بنارہے ہیں جو ان قوتوں کو قبول نہیں اُنہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں مگر پاکستان تحریک انصاف بیرونی ایجنڈا پر عمل پیرا ہے جو ہماری تہذیب پر حملہ کیا ہے اس لئے ان کیساتھ تہذیبی جنگ ہے اور یہ جاری رہے گی ۔
پی ٹی آئی نے حکومت حاصل نہیں کی بلکہ اُنہیں حکومت حوالے کی گئی ہے اور یہ اس بنیاد پر تاکہ خیبر پختونخوا کے مہذب پشتونوں کے دلوں سے دین و اسلام کا جذبہ نکال کر اسلامی تشخص کو کمزور بنائیں ۔تحریک انصاف کی صوبائی حکومت علماء کو تنخواہ کا لالچ دے کر خریدنا چاہتی ہے مگر علماء غریب ضرور ہیں مگر بے غیرت نہیں اس لئے اس لالچ میں نہیں آنے والے ہیں اور اس قسم کی تنخواہ اورفیصلوں کو دور پھینک دیں گے انہوں کے کہا کہ ختم نبوت دین اسلام کا انتہائی حساس مسئلہ ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔