ڈیرہ اسماعیل خان : قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ختم نبو ت ﷺکے حلف نا مے کو ہماری کوششو ں سے اصل شکل میں بحال کر دیا گیا ہے
پاکستا ن میں یہو دی اور مغر بی ایجنڈے کو جمعیت علماءاسلام کی طاقت سے نا کام بنا یا ہے ور نہ پاکستا ن کا معا شرہ آج بے را ہ روی کا شکار ہو تا وہ جامعۃ المعارف الشرعیہ میں عظیم الشان علماء کنونشن سے خطا ب کر رہے تھے جس کی صدارت اپوزیشن لیڈر خیبر پختونخواہ اسمبلی مولانا لطف الرحمان نے کی
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مذہبی یا سیکولر دنیا کے عزائم کی نشا ندہی کرتے رہیں گے، سا ری دنیا اور ہما رے حکمران مغربی ایجنڈا پورا کر رہے ہیں،
ٓآج کفر کی دنیا اپنے ایجنڈے میں کا میا ب نہیں ہو سکی، ہمیں مغربی ایجنڈے کے خلاف جدوجہد جا ری رکھنی ہو گی، امریکہ اور مغربی دنیا شیعہ ،سنی اور مسلک کو ایک لا ٹھی سے ہا نکتا ہے، ہم ایک دوسرے کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں ،ہم مسلک میں تقسیم ہو کر رہ گئے ہیں ، ہمیں دنیا کے مقا بلے کے لئے اپنی قوت میں اضا فہ کر نا ہو گا،ہمیں پرائے اور اپنو ں دونوں نے نقصان پہنچا یا، لو گو ں کو تفرقوں سے بچا نا ہوگا
شا م ، یمن ، عرا ق ، فلسطین ، لبنان میں چھڑی ہو ئی جنگیں یہ امریکہ کی سا زشیں ہیں پور ی دنیا پر اپنی حکومت قائم کر نا چاہتا ہے پاکستا ن میں یہ جنگ اگر نہیں چھڑی تو یہ جمعیت علماءاسلام کا بہت بڑا کار نا مہ ہے انہوں نے کہا کہ اللہ تعا لیٰ نے دنیا میں دو قبیلے پیدا کئے ہیں ایک روحانی اور دو سرا ماد ی روحانی قبیلہ جغرافیائی سر حدو ں کو تسلیم نہیں کر تا اس لئے علماء کا کر دار پور ی دنیا پر محیط ہے لیکن ہمیں اعتدا ل میں رہ کر سار ے کام کر نے ہو نگے اور امت مسلمہ کو در پیش خطرات سے نمٹنے کے لئے اپنی تمام صلا حتیں برو ئے کار لانا ہونگی ہمیں اسلامی نظا م کیلئے جدو جہد ہر فورم پر کر نا ہوگی۔
ممبر ومحراب کو دین کی سر بلندی اور پارلیمنٹ میں دینی قوت بڑھا نے کے لئے استعمال کر نا ہوگا انہوں نے کہا کہ قوم پر ستی کے نعرے پاکستان میں عرو ج پر ہے قومیت کے نا م پر لو گو ں کو دھو کہ اور اشتعال دلا یا جا رہا ہے ہم نے ہمیشہ قو م پر ستی کی مخالفت کی اور اسلام پر ستی کی لو گو ں کو دعوت دی ۔
علماءکرام کو عوام الناس سے روابط مضبوط کرناہوں گے اور غریب مفلوک الحال طبقہ کے مسائل حل کرنے کی جانب توجہ دینا ہوگی ۔
جمعیت علماءاسلام اگر پارلیمانی قوت نہ ہو تی تو اسلامی قوانین آئین پاکستان میں غیر اسلامی ہو چکے ہو تے انہوں نے کہا کہ دھر نو ں جلسو ں میں عر یا نی فحا شی کے غلیظ واقعات سے پور ی قو م کو بیرو ن دنیا میں شر مندگی اٹھا نی پڑی۔ کیا ایسی جما عت ایک اسلامی ملک میں ووٹو ں کی حقدار ہے؟
علماء انبیا ء کے وارث ہیں عوا م کو ایسی جما عتو ں سے با خبر رکھیں جو اسلام کے خلاف کام کر تے ہیں انہوں نے کہا کہ مذہب کو بنیا د بنا کر ایک دو سرے کے گلے کاٹنے کی ہم نے ہمیشہ مخالفت کی۔
بندو ق کی سیا ست یا بندو ق کے ذریعے اپنے نظریات کو دو سر وں پر مسلط کر نے کی بھی ہم نے ہمیشہ بھرپور مذمت کی۔
پاکستا نی فو ج نے دہشت گر د ی کے خلاف جنگ لڑی ہم اس کا اعتراف کرتے ہیں لیکن اس جنگ میں علماء نے بھی بہت اہم کردار ادا کیا ہے جو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ حلال فوڈ اتھارٹی کے ذریعے قو م کو حرا م چیزیں کھلا نے کا منصو بہ تھا تب بھی جمعیت علماءاسلام نے ہی پارلیمنٹ میں اس کو ناکام بنا یا انہوں نے کہا کہ پنجا ب کے حقوق نسوا ء بل کو ہم نے ختم کرا یا جبکہ دیگر جماعتوں نے اس پر کوئی آواز نہیں اٹھا ئی ہے
ڈی آئی خا ن میں زرعی یونیورسٹی کے قیا م سی پیک منصو بہ ، ٹا نک زا م ، چشمہ لفٹ کینال کی تعمیر اس خطے کی تر قی میں اہم کر دار ادا کریگا ڈیر ے کی جغرافیائی حیثیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے اس کو کوئی نظر انداز نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ الیکشن وقت پر ہو نے چاہیے ور نہ جمہوریت پٹری سے اتر جا ئیگی ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب