اسلام آباد :
جمعیت علماءاسلام کی جانب سے قومی اسمبلی میں ختم نبوت کی آئینی شقوں کو اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے انتخابات ترمیمی بل 2017 اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل 2017 پیش کیا۔
یہ بل جمعیت علماءاسلام پاکستان کی جانب سے پیش کیا گیا تھا اور اس سلسلہ میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی، اسپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق ،میاں محمد نواز شریف،میاں محمدشہباز شریف اور دیگر مذہبی اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کرکے اس کی بحالی کا پرزور مطالبہ کیا تھا جس پر حکومت نے مکمل یقین دہانی کراتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ ختم نبوت کے قوانین میں کسی بھی قسم کا ردوبدل نہیں کیا جائے گا اور اس کو دوبارہ اپنی اصل حالت میں واپس کیا جائے گا۔
بل میں ختم نبوت سے متعلق قانون کے آرٹیکل 7 بی اور 7 سی کو مزید موثر بنانے کے نکات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ختم نبوت کے ترمیمی بل میں قادیانی غیر مسلم برقرار رہیں گے، قادیانیوں کی علیحدہ ووٹر لسٹ ہوگی، جبکہ 7 سی کے مطابق قادیانی مسلمانوں کے ساتھ ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہوں گے۔
قومی اسمبلی نے ختم نبوت سے متعلق شقیں اصل حالت میں بحال کرتے ہوئے الیکشن ترمیمی بل منظور کر لیا۔
اس موقع پر قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہوئےتمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ بھی ادا کیا کہ تمام جماعتوں نے اتنے حساس مسئلہ پر یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور اتفاق رائے سے اس بل کو منظور کیا ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب