پشاور:
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنا اتفاق رائے میں مارشل لاء لگانے کے برابر ہے ،فاٹا انضمام سے متعلق حکومتی موقف میں عدم استحکام ہے، فاٹا کے مسئلے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے، پہلے انضمام پھر رواج ایکٹ، حکومت اپنے فیصلے پر قائم نہیں ہے۔
جمعیت علماءاسلام صوبہ خیبرپختون خوا کے صوبائی سیکرٹریٹ پشاور میں فاٹا قبائل کے جرگہ کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ جرگے میں فوری طورپر فاٹا سپریم کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
قبائلی عوام نے فاٹا انضمام کے فیصلے پر ا زسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا،انضمام قبائلی عوام کا فیصلہ نہیں ہے، فاٹاانضمام سے متعلق حکومتی موقف میں عدم استحکام ہے،پہلے انضمام پر رواج ایکٹ ،حکومت اپنے فیصلے پر قائم نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بیان کا مطلب اتفاق رائے سے مارشل لاء لگانے کے برابر ہے، اس قسم کے بیانات سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے، ایم ایم اے کی بحالی کے حوالے سے 9نومبر کو لاہور منصورہ میں اجلاس ہوگا،فاٹا کے مسئلے کا ازسر نو جائرہ لیا جائے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب